پولیو وائرس سے پھیلنے والی ایک بیماری ہے اور یہ ایک شخص سے دوسرے شخص تک منتقل ہو سکتی ہے۔ پولیو عموما پیدائش سے لے کر 5 سال تک عمر میں لا حق ہو سکتا ہے۔ پولیو سے متاثر بچہ ہا شخص تا حیات معذور اور بعض اوقات بیماری کی شدت کی وجہ سےمتاثر کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
بد قسمتی سے پاکستان کا شمار ان چند ایک ممالک میں سے ہوتا ہے جہاں پسماندگی، غربت اور شعور نہ ہونے کی وجہ سے پولیو کے شکار افراد ملتے ہیں۔ پولیو مالائٹس پولیو جو کہ ایک تیزی سے پھیلنے والی وبا ہے یہ وبا اعصابی نظام پر حملہ آور ہوتا ہے اور ٹانگوں اور جسم کے دوسرے اعضاء کے پٹھوں میں کمزوری کی وجہ بن سکتا ہے۔ پولیو ایک لا علاج بیماری ہے۔
Table of Contents
:پولیو کی ابتدائی علامات
سفید بالوں کے دھبے پولیو کی واضح اور یقینی علامات ہیں۔ چونکہ بالوں کی یہ خرابی کسی ایک طبی حالت سے وابستہ نہیں ہے، اس لیے درست تخشیص ہو سکتی ہے، کیونکہ بچوں میں سفید بال نایاب ہوتے ہیں اس لیے بچوں کا فوری چیک اپ کروانا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ ایک سنگین طبی حالت کی علامت ہو سکتی ہے جیسے پولیو، سوزش، یا جلد کا کینسر وغیرہ ۔ اس کے بعد مختلف جائزے لیے جائیں گے :
ماہرین اس حوالے سے کہتے ہیں کہ یہ ایک ایسا مرض ہے جو چھونے سے پھیلتا ہے، یعنی اس بیماری کو ہم چھوت کی بیماری بھی کہ سکتے ہیں جو زیادہ تر بچوں پر حملہ آور ہوتا ہے کیونکہ ان میں قوت مدافعت بہت کم ہوتی ہے۔ یہ مرض متاثر شخص کے فضلہ سے پھیلتا ہے، یہ فضلہ گٹر کی نالیوں میں جاتا ہے اور پانی میں مکس ہو کر دوسرون کو متاثر کرتا ہے، اس کا وائرس ہوا میں پھیل کر ہماری خوراک مین شامل ہوجاتا ہے اور ہم اس خوراک کو استعمال کرتے ہین۔
ہمارے یہاں چونکہ سیورج کا نظام بہت اچھا نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ اس وائرس کو پھیلنے میں زیادہ دقت نہیں ہوتی اور یہ باآسانی ہمیں متاثر کر دیتا ہے۔ پولیو کا وائرس بچے کے منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ گلے ، معدے، اور آنتوں مین 3 سے 5 روز تک پرورش پاتے ہوئے قبض، قہ، بازو یا ٹانگ میں درد اور گردن میں درد کا سبب بنتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت who نے بھارت، بنگلہ دیشاور سری لنکا جیسے ممالک سمیت جنوبی ایشیا کو سوائے پاکستان اور افغانستان کے پولیو فری قرار دے دیا ہے جس کے بعد دنیا کی تقریبا 80 فیصد آبادی اس وائرس سے محفوظ ہو چکی ہے ، یوں who سرٹیفیکیشن میں شامل خطوں کی تعداد 4 ہوگئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کسی بھی ملک کو اس وقت پولیو سے پاک ملک قرار نہیں دیتا جب تک اس ملک میں تیں سال کے دوران کوئی پولیو کیس سامنے نہ آجائے، علاوازیں پولیو وائرس کی لیباٹری کی بنیاد پر بہترین نگرانی ہو،وائرس کی نشاندہی کی عملی صلاحیت ہو، رپورٹ ہونے اور باہر سے آنے والے پولیو کیسز سے نمٹنے کی صلاحیت موجود ہو۔
پولیو کی بنیادی وجہ لا علمی کی وجہ سے بچوں میں پانچ سال تک مکمل و یکسیشنیشن نہ ہونا ہے۔
وائرس تین طریقوں سے منتقل کیا جاتا ہے۔ ہوائی بوندوں سے، آنتوں کے راستے، روزمرہ طیقہ سے۔
ایک مریض ایک انفیکشن یا روگزنق بردار ہے تو کھانسنے یا چھینکنے سے پولیو وائرس صحت مند انسانوں کی سانس کی نالی میں جگہ حاصل کرنے اور بیماری کی ترقی اکسانےمیں مدد کر سکتے ہیں۔
اس صورت میں انفیکشن وائرس پھیلنے کی عام وجہ تازہ سبزیاں یا پھل ہو سکتی ہیں۔ وائرس سے خوراک حاصل کرنے کے ویکٹر کی مدد سےبیمار شخص کا پتہ لگا سکتے ہیں۔
پولیو وائرس ایک عام گھریلو اشیاء اور کٹلری کی شراکت کے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتا ہے۔
پولیو ویکسین پولیو وائرس سے لڑنے کے لیے بچوں کے جسم کی مدد کرتا ہے اور بچوں کی حفاظت کرتا ہے۔ ویکسین کے سرف چند قطرے خوراک کے ذریعے سے لینے سے تقریبا تمام بچوں کو پولیو سے حفاطت یقینی بنائی جا سکتی ہے۔ فعال پولیو وائرس ویکسین اور زبانی پولیو وائرس ویسکین پولیو کی روک تھام کر سکتے ہیں۔ یہ ویکسین اب بھی دنیا کے زیادہ تر ممالک میں استعمال کیا جاتا ہے۔ پولیو وائرس سے تقریبا 95 فیصد لوگ متاثر ہوتے ہیں لیکن ویکسینیشن کی وجہ پولیو کی بیماری حاوی نہیں ہوتی۔ عموما پولیو وائرس منہ یا ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔
پولیو وائرس صرف انسانوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ بھی متعدی ہے اور فرد کے فرد سے رابطے کے ذریعے پھیلتا ہے۔ وائرس ایک متاثرہ شخص کے گلے اور آنتوں میں رہتا ہے۔ یہ منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے اور ایک چھینک یا کھانسی کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے۔ عام طور پر یہ وائرس ایک متاثرہ شخص کے پاخانہ ۔ کھانسی یا چھینک کے ذریعے پھیلتا ہے۔
ایک متاثر شخص سےفوری طور پر دوسرے شخص میں وائرس پھیل سکتا ہے اور اس کی با قاعده علامات 1 سے 2 ہفتوں کے اندر ظاهر ہو جاتی ہے۔ وائرس کئی ہفتوں تک ایک متاثرہ شخص کے چہرے پر رہ سکتے ہیں چاہے آپ کتنی ہے بار منہ کیوں نہ دھو لیں۔ یہ خوراک اور پانی کے اندر مل کر ان کو بھی آلودہ کر سکتا ہے۔ پولیو سے متاثر شخص سے خود ایک بیماری ہوتی ہےجو دوسروں کو وائرس منتقل کرنے اور انہیں بیمار کر سکتے ہیں۔
پولیو کی پانچ اقسام ہیں جن کی فہرست دردج ذیل ہے۔
یہ بچوں میں بہت حد تک عام ہوتا ہے اور جن خاندانوں میں مرض پہلے سے موجود ہو اسے خاموش پولیو کہا جاتا ہے۔ یہ بچے کی غذائی نالی میں موجود ہوتا ہے لیکن اس کے نظام ہاضمہ پر حملہ نہیں کرتا اور علامات ظاہر نہیں کرتا یہی وجوہات کی بنا پر اسے خاموش پولیو کہا جاتا ہے۔
اس قسم میں وائرس کا حملہ شدید ہوتا ہے لیکن نظام اعصاب کے علاوہ دیگر جسمانی نقائص پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ یہ قسم اکژیت میں پائی جاتی ہے اور پانچ سال کی عمر کے بچوں سے لے کر پچاس سال کے بوڑھے لوگوں میں بھی موجود ہے۔ پولیو کی اس قسم میں خواتین زیادہ متاثر ہو سکتی ہیں۔
پولیو کی اس قسم میں اعصابی کمزوری زیادہ ہو جاتی ہے لیکن اس کے باوجود نظام اعصاب کو مستقل نقصان نہیں ہوتا لیکن جسم میں سوزش وغیرہ ہو جاتی ہے لیکن کچھ عرصے بعد ٹھیک بھی ہونے کے امکان زیادہ ہوتے ہیں۔
اس قسم میں اعصابی نظام پر شدید حملہ ہوتا ہے اور اعصابی نظام مکمل طور پر کام کرنا بند کر دیتا ہے۔
اس قسم کے وائرس متاثر شخص کو مفلوج بنا سکتے ہیِں۔ اس نظام تنفس کے ازلات مفلوج ہو جاتے ہیں۔ لہذا مریض کا سانس لینا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔
پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے ہے لیکن پولیوکو حفاظتی قطروں کے ساتھ روکا جا سکتا ہے اسکے لیے محفوظ اور موثر ویکسین موجود ہے، منہ کے ذریعے پلائے جانے والے پولیو کے قطرے اوپی وی یعنی اورل پولیو ویکسین بچوں کو پولیو کے خلاف تحفظ دینے کے لیے ضروری ہے، کئی مرتبہ یہ قطرے پلانے سے بچوں کو عمر بھر کا تحفظ ملتا ہے۔
زیتون کا تیل ایک پائو، دیسی انڈے ایک درجن۔
زیتون کے تیل کو خوب گرم کریں، جب تیل کھولنے لگے تو چولہے سے اتار کر انڈوں کا مکسچر تیل میں مکس کر دیں۔
دوپہر کو روزانه مالش کریں۔گرمیوں میں مریض کو پانچ دن تک غسل نہ کروائیں اور سردیوں میں ایک ہفتے تک نہ نہلائیں۔ ٹھنڈی چیزوں سے پرہیز کروائیں۔
پولیو ایک مہلک اور متعدی کا مرض ہے جو زیادہ ہلاکتوں کا سبب تو نہیں بنتا البتہ اس نے دنیا بھر میں ہزاروں بچوں کو معذور ضرور بنا دیا ہے یعنی یہ کہ لیجیے کہ دنیا بھر کے ہزاروں بچوں میں معذوری کی سب سے بڑی وجہ پولیو کا یہی موذی مرض ہے۔ پاکستان کو خصوصی ظور پر پولیو کے مرض کی وجہ سے عالمی سطح پر مختلف پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔2019
سے قبل دنیا میں صرف تین ممالک ایسے تھے جن میں پولیو کا جان لیوا مرض کا وائرس خطرناک سمجھا جا رہا تھا ان میں براعظم افریقہ کا پسمانده ترین ملک نایجیریا، مسلسل جنگوں سے تباہ حال ملک افغانستان اور پرائی جنگ میں گرفتار دہشت گردی کی آگ میں جلنے والا ملک پاکستان ہے جہاں جب بھی کوئی بہتری کی کرن جلوہ گر ہونا چاہتی ہے تو ایک نئی آزمائش اپنے پر پھیلانے کے درپے ہوجاتی ہے۔
لیکن رواں برس ان ممالک کی تعداد میں کمی واقع ہو چکی ہے اسی طرح اس بات کی بھی تحقیق کر دی جا چکی ہے کہ پاکستان ایک پولیو فری ملک شمار کیا جاتا ہے جیسا کہ اب ان ممالک سے یہ یقین دہانی کروا دی گئی ہے کہ ممالک یہاں کے پسماندہ لوگ اب پولیو فری ہیں اسی طرح پاکستان ایک پولیو فری ملک قرار دیا گیا ہے۔
Gingivitis is an oral health issue that affects lots of people around the world. While…
If you wish to lose weight naturally, homeopathy may indeed be something worth looking into.…
Dental caries or cavities are one of the most common childhood health issues. Acid produced…
Does your stomach hurt when you wake up in the morning? It can be pretty…
The color of your teeth can significantly impact your appearance and confidence. While everyone wants…
Sensitive teeth can be very painful. You may experience pain and discomfort after eating hot,…