Table of Contents
ٹی بی ایک متعدد بیماری ہے اور جب اس کا مریض کھانستا ہے تو ہوا کے ذریعے اس کے بلغم میں موجود ٹی بی کا بیکٹریا دوسرے انسان تک بھی پہنچ جاتا ہے اس طرح دوسرا شخص بھی ٹی بی کا مریض بن جاتا ہے۔ ہر سال لاکھوں لوگ ٹی بی جیسی موذی بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔ روزانہ تقریبا ساڑھے چار ہزار مریضوں کو بر وقت علاج کی سہولت میسر نہ ہونے کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔ ٹی بی کوئی ایسی بیماری نہیں ہے جس کا علاج نہیں ہے۔
اس بیماری کا علاج بھی موجود ہے اور اس کی ادوایات بھی آسانی سے دستیاب ہیں لیکن ان سب کے باجود اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کی رپورٹس کے مطابق ٹی بی دنیا میں اموات کی ایک بڑی وجہ بن چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سال 24 مارچ کو تپ دق یعنی کے انسداد کا عالمی دن بھی منایا جاتا ہے۔
ٹی بی کی تشخیص کے لیے بلغم کا ٹیسٹ کروایا جاتا ہے۔ ٹی بی کی ادویات بھی سرکاری ہسپتاال سے مفت حاصل کی جا سکتی ہیں۔ فعال ایکٹیو ٹی بی کی بیماری مائیو بیکٹریریم ٹیوبرکلوسس جیسے ایک بیکٹیریا کے انفیکش کی وجہ سے ہوتی ہے۔ ٹی بی بالعموم انسان کے پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے۔
لیکن کبھی کبھار یہ جسم کے دوسرے حصوں کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ جیسا کہ لمف غدود، گردے اور ہڈیاں وغیرہ متاثر کرتی ہے۔ ٹی بی کی بالعموم کوئی علامات یا اثرات نہیں ہوتے دوسررا یہ کہ زیادہ تر ٹی بی کے جرثیم زیادہ افعال نہیں ہوتے۔ اس طرح کی ٹی بی کو خوابیدہ یا مخفی ٹی بی انفیکشن کہتے ہیں۔ مخفی انفیکشن کے حامل انسان سے دوسروں کو انفیکشن نہیں ہو سکتا اور وہ گھر کے افراد یا دوسرے قریبی واسطہ رکھنےوالوں کو جرثیم منتقل نہیں ہو سکتے۔
ٹی بی ایک متعدد لیکن سو فیصد قابل علاج بیماری ہے۔ ٹی کو ابتدائی مرحلہ میں ہی بر وقت اور آسانی سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ اگر آپ ٹی بی کی روک تھام کے لیے علاج کروانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے آپ کے لیے علاج کا ایک منصوبہ بنایا جائے گا۔ اس منصوبے کا مقصدعلاج کا ایسا بندوبست کرنا ہے جو ایک مریض کے لیے مناسب ترین ہو۔
ٹی بی کے علاج کا منصوبہ بنایا جاتا ہے جو کہ ایک میٹینگ میں بنایا جاتا ہے۔ اس منصوبہ میں آپ کا ڈاکٹر، ٹی بی کو آرڈیریٹر اور محکمہ صحت کے لوگ یا دوسرے چبی کارکن بھی شامل ہوتے ہیں۔ میٹینگ میں آپ کو یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ علاج کے دوران اگر آپ کے ذہن میں کو ئی سوال اٹھے تو آپ کس سے اپنے سوالوں کا جواب پوچھ سکتے ہیں۔
اب ٹی بی کے علاج میں بیس سے زائد ادوا کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹی بی کی روک تھام میں دوایاں وہی ہوتی ہیں جو ایک عام ٹی بی کی روک تھام کے لیے دی جاتی ہیں لیکن بالعموم علاج کی مدت کم ہوتی ہے۔ سب سے پہلے مریض کو تین مہینے تک ہر روز دو دوائیاں لینے کو کہا جاتا ہے۔ کچھ لوگ بس ایک ہی دوائی لیتے ہیں لیکن یہ دوائی چھ مہینے تک لینی پڑتی ہے۔
اس بعد دو ہفتے کے بعد خون کے ٹیسٹ کروانے کے لیے بلوایا جاتا ہے اور پھر چھ ہفتے بعد پھر بلوایا جاتا ہے۔ کچھ مریضوں کو دوائیاں دے کر بھیج دیا جاتا ہے تا کہ وہ خود دوائیاں لیتے رہیں۔ لیکن کچھ مریضوں کو ہر ہر روز طبی کارکن خود دوائی دیتا ہے۔ اسے dot یعنی کہا جاتا ہے۔ کچھ مریضوں کو شروع میں ہی استعمال کروایا جاتا ہے، اور علاج کا باقی عرصہ وہ خود دوائیاں لیتے ہیں۔ ٹی بی کے علاج کا دورانیہ چھ سے نو ماہ تک چلتا ہے اور ان میں یہ ادوایات دی جاتی ہیں جو ذیل میں موجود ہیں۔
ڈاٹ کا طریقہ مریضوں کو علاج کے عرصے میں مدد دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور اس طرح علاج کی تکمیل بھی مکلمل ہوجاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ بعض دفعہ مریض کا دوائی لینے کا دل نہیں کرتا اس دوران اگر آپ کو ضمنی اثرات نظر آ رہے ہوں تو یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ دوائی لینا ہی بھول جائیں۔
علاج کے موثر ہونے کے لیے ضروری ہے کہ ہر روز دوائی لی جائے اور پورا علاج مکمل کیا جائے۔ dot کے ذریعے طبی کارکن دوائی کے اثرات پر بھی نظر رکھ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ طبی کارکن آپ کو علاج کے دوران مشورے بھی سے سکتا ہے اور یہ بتا سکتا ہے کہ اگر کوئی ضمنی اثرات نظر آئیں تو انہیں کیسے کم کیا جائے۔
اس علاج میں جن مریضوں کو خود دوائی لینی ہو بالعموم ایک ہفتے کی دوائی ان کے حوالے کر دی جاتی ہے۔ لوگ اکثر کہتے ہیں کہ ہم خود دوائی لے لیں گے لیکن وہ اکثر دوائی لینا بھول جاتے ہیں۔ اس کا بہتر حل یہ ہے کہ آپ دوائی کے اوقات کا الارم لگا لیں یا دوائی کے اوقات کو ایک چارٹ پر لکھ کر اپنے کمرے میں لگا لیں تا کہ اس سے آپ کو یاد رہے کہ آپ نے کب اور کس وقت دوا لینی ہے۔
ان سب کے باوجود بھی اگر آپ کو کوئی شک و شبہ ہو کہ آپ کا علاج ٹھیک نہیں چل رہا تو آپ اپنے طبی کوآرڈیریٹر سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
سب سے پہلے ایک چائے کے چمچ کے برابر پودینے کا رس نکال لیں پھر اس میں گو گاجروں کا رس نکال کر ڈالیں اور اس مکسچر میں سرکہ ملائیں اور ان تینوں چیزوں کو اچھے سے حل کر لیں۔ اس مشروب کو اتنا بنائیں کہ ایک دن میں تین حصوں میں بانٹ کر تینوں وقت میں اسے باآسانی استعمال کر لیا جائے۔ چند روز اس مشروب کو پینے سے بہتری آئے گی۔
پیاز کا عرق اور شہد ہم وزن لے کر بنا لیں اور پھر دن میں تین یا چار بار اس کو ایک چھوٹے چمچ کے برابر لے کر استعمال کریں کہ اس نسخے کو آزمانے سے ٹی بی کی بیماری میں بے جا کمی محسوس ہو گی۔
تازہ آم کا رس ایک پیالے میں نکال لیں پھر اس میں شہد ڈال کر اس کا ایک مشروب بنا لیں۔ اس مشروب کو صبح و شام ایک کھانے کا چمچ استعمال کریں۔ اس کے ساتھ ایک گلاس گائے یا بکری کا دودھ پئیں۔ 21 روز تک متواتر اس طریقہ علاج سے مرض میں بہتری آئے گی۔
سیب کے پھل کا استعمال ٹی بی کے مریض کے لیے نہایت مفید ہے۔ روز ایک گلاس سیب کا رس پینے سے جسم میں ہونے والی کمزوری دور ہو جاتی ہے۔
پھیپھڑوں کی تپ دق میں مبتلا مریضوں کے لیے سنگترہ بے حد فائدے مند ثابت ہوتا ہے۔ اس کا روز ایک گلاس جوس پینے سے پھیپھڑے صحت مند ہو کر دوبارہ افعال ہو جاتے ہیں۔ ایک گلاس سنگترے کے رس میں ایک چائے کا چمچ شہد اور چٹکی بھر نمک ڈال کر پئیں۔ اس جوس کا با قاعده استعمال مرض سے نجات دلاتا ہے۔
ایک پیالی ناریل کے پانی میں ایک کیلا چھیل کر اس میں ملائیں اور اچھی طرح سے اسے پھینٹ لیں، پھر اس میں ایک کپ دہی اور ایک چائے کا چمچ شہد ملائیں۔ یہ ایک مربہ کی شکل تیار کر لے گا اور اسے روانہ کھائیں کہ یہ تپ دق میں بے حد مفید ہے۔
تپ دق کے مرض کو اگر روزانہ پچاس گرام کدو، پسی ہوئی مصری ملاکر کھلائیں۔ اس سے مریض کو یقینا افاقہ ہوگا۔
آدھا چائے کا چمچ کلونجی پیس کر پانی کے ساتھ کھائیں، یہ ٹی بی کے لیے بے حد مفید ہے۔
انار کے پھولوں کو لیں اور انکا رس نکال لیں، پھولوں کے رس کے مقدار کے مطابق اس میں پسی ہوئی مصری کو شامل کریں۔ اس کا ایک چمچ مریض کو روزانہ دیں۔ اس دوا کو دودھ کے ساتھ بھی استعمال کر سکتے ہیں اور چاٹ بھی سکتے ہیں۔
دو اخروٹ لے کر ان کا مغز نکال کر ان کو پیس لیں۔ س میں ایک چائے کا چمچ پیسا ہوا لہسن اور اس مقدار کا مکھن بھی شامل کریں ۔ ان تینوں اشیاء کو ملا کر ان کا ایک چمچ روز کھائیں۔
ایک چائے کے چمچ ادرک لیں اس میں اتنی ہی مقدار میں شہد ڈال کر اسے صبح و شام کھائیں۔ اس کے چند روز کے استعمال کے بعد ہی بیماری میں بہتری آنا شروع ہا جائے گی۔
زیتون تیل، اونس زیتون کا تیل لیں اور اسے ایک پیالی دودھ میں ملا کر روزانہ پئیں۔ اس کو دو ماہ تک متواتر استعمال کریں۔ ایک چائے کے چمچ زیتون کے تیل میں اسی مقدار میں شہد کو ڈال کر اسے استعمال کریں۔ اس مکسچر کے لیے گرم پانی کی ضرورت پڑے گی۔ اس کے مسلسل استعمال سے پھیپھڑوں کی سوجن ختم ہوجاتی ہے اور ٹی بی کے مرض میں بے پناہ افاقہ ہوتا ہے۔
املتاس کے پھول بھی تپ دق کے مرض کے لیے مفیدے ہوتے ہیں۔ ایک چھٹانک پھول اچھی طرح سے صاف کر کے پیس لیں۔ اس کو کسی بر تن یا مرتبان میں ڈال کر اس کے دوگنا اس میں شکر ملائیں۔ پھر 4 سے 5 دن تک اسے دھوپ میں خشک ہونے کے لیے رکھ دیں۔ پھر اس سفوف کو روزانہ دو سے تین مرتبہ پانی کے ساتھ پئیں۔ یہ ٹی بی کے علاج کے لیے مفید ہے۔
جامن کے درخت کی ایک چھال لیں پھر اسے پانی میں ڈال کر اسے ابال لیں، اس چھال کو اتنا ابالیں کہ پانی آدھا رہ جائے۔ جب پانی ایک پائو کے قریب رہ جائے تو چولہا بند کر دیں۔ پانی ٹھنڈا ہونے کے بعد اچھے طرح سے چھان لیں۔ اس پانی میں پھر ایک چٹکی نمک ملا کر اسے دن میں دو سے چار بار پئیں یہ ٹی بی بیماری کو کم کرنے میں مدد دے گا۔
سفید انجیر ٹی بی کے مرض اور پھیھڑوں کی سوجن کے لیے فائدہ مند ہے۔ یہ بلغم کو پتلا کر کر اسے جسم سے خارج کر دیتا ہے۔ اسے نہار منہ کھانے سے مرض میں کمی کا سبب بنتا ہے۔ روزانہ ایک انجیر تو لازمی کھائیں۔
اڑوسہ کے پتے دھوپ میں سکھانے کے بعد انہیں پیس کر ان کا سفوف بنا لیں۔ تین گرام سفوف میں پچاس گرام شہد ملا کر اسے خشک کر لیں۔ اس سفوف کو دن میں 3 سے 4 مرتبہ چاٹیں۔ پچاس گرام اڑوسہ کے پھول کچل کر ان پر دو چائے کے چمچ شکر چھڑک کر دھوپ میں رکھ دیں۔ 4 ہفتہ تک اس کی روز سائڈ بدل دیں۔ بعدازاں یہ مرکب ایک پیالے میں ڈال کر رکھ لیں۔ روزانہ نصف چمچ صبح و شام کھائیں۔
8 سے 10 عدد کی کالی مرچ کو پیس کر اس میں تھوڑا سا مکھن ڈال کر حل کریں۔ اس کے بعد ایک چٹکی ہینگ پیس کر اس میں ملائیں۔ اس آمیزے کو روزانہ ہر دو گھنٹے بعد ایک چٹکی کھا لیں۔ اس سے آپ کو تپ دق میں کمی محسوس ہو گی۔
If you wish to lose weight naturally, homeopathy may indeed be something worth looking into.…
Dental caries or cavities are one of the most common childhood health issues. Acid produced…
Does your stomach hurt when you wake up in the morning? It can be pretty…
The color of your teeth can significantly impact your appearance and confidence. While everyone wants…
Sensitive teeth can be very painful. You may experience pain and discomfort after eating hot,…
Definition According to ROME IV Criteria Irritable bowel syndrome (IBS) is a common functional gastrointestinal…