بڑھتے ہوئے بچوں کی صحت اور تندرستی بہت سے عوامل پر منحصر ہوتی ہے جن میں سے غذائیت کا سب سے اہم کردار ہے۔ اگرچہ بچوں کو بالغوں کی طرح غذائی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح وٹامنز، معدنیات، پروٹین، کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی کی مقداریں بچے کی عمر کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہیں۔
موجودہ ماحول میں خوراک پُر آسان، تیز اور انتہائی لذیذ کھانوں کا غلبہ ہے جو بڑھتے ہوئے بچوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہمیشہ ایک بہترین انتخاب ثابت نہیں ہوتے۔ تاہم بچوں میں اتنی سمجھ نہیں ہوتی کہ وہ خود سے ایسی غذاؤں کا انتخاب کر سکیں جو ان کی صحت کے لیے فائدہ مند ہوں اکثر بڑے بھی غذائیت سے بھرپور کھانوں کو چھوڑ کر چکنائی، چینی، سوڈیم والی غذائیں بچوں کو کھلاتے ہیں۔
یہ غذائیں دماغ اور ہارمونز کو ہائی جیک کرنے کے لیے جانی جاتی ہیں جو صحت کو خراب کرنے کے لیے کافی ہوتی ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ صحت مند، تازہ، مکمل کھانے کے انتخاب ہی ایک صحت مند زندگی کو فروغ دے سکتے ہیں۔ اس مضمون میں ہم ان غذاؤں کے بارے میں بتائیں گے جو بچوں کی نشو و نما کے لیے ضروری ہیں اور یہ غذائیں بچوں کو دینے سے ان کی دماغی اور جسمانی دونوں لحاظ سے صحت بہترین ہونے لگتی ہے۔
Table of Contents
انڈے پروٹین، ربوفلاوین، بایوٹین اور آئرن کے ناقابل یقین ذرائع ہیں۔ پروٹین خلیوں کی نشوونما میں مدد کرتا ہے۔ ایک مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ غذائیت کے شکار بچے جنہیں ایک مدت کے دوران اعلیٰ پروٹین والی خوراک کھلائیں گئیں تھیں ان کا قد ان بچوں کے مقابلے میں زیادہ بڑھ گیا جنہیں کم پروٹین والی غذائیں کھلائیں گئیں تھیں۔
انڈے کی سفیدی پروٹین کا مرتکز ذریعہ ہے۔ اپنے بچے کے کھانے میں تقریباً ہر روز انڈے شامل کرنا یقینی بنائیں۔ ناشتے میں مزیدار آملیٹ یا ابلا ہوا انڈا کھانا ان کے دن کی شروعات کرنے اور پروٹین حاصل کرنے کو یقینی بنانے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔
دودھ کی مصنوعات بچوں کے لیے صحت مند ہوتی ہیں اور ان میں ضروری غذائی اجزا کا ایک طاقتور پنچ ہوتا ہے جو زیادہ تر بچوں کو صحیح طریقے سے مل نہیں پاتا اس لیے ضروری ہے کہ بچوں کو خالص دودھ مختلف طریقوں سے پلایا جائے جس سے ان کی نشو و نما اچھے طریقے سے ہو جائے۔ دودھ میں کیلشیم، پوٹاشیم، فاسفورس، پروٹین، وٹامن اے، وٹامن ڈی، وٹامن بی 12، ریبوفلاوین اور نیاسین شامل ہوتا ہے۔ درحقیقت دودھ بچوں کے لیے وٹامن ڈی کا بہترین ذریعہ ہے۔
اس کے علاوہ دہی کا استعمال بھی دماغ کی نشوونما میں مدد کرنے کا ایک آسان طریقہ ہے۔ اس میں پروٹین، زنک، کولین اور آیوڈین جیسے غذائی اجزاء ہوتے ہیں جو بچوں کے دماغ کی نشوونما اور اعصابی عمل کے لیے ضروری ہیں۔ اگرچہ ایک سال سے کم عمر کے بچوں کو گائے کا دودھ نہیں پینا چاہیے لیکن دہی اور پنیر چھ ماہ کی عمر کے لگ بھگ بچے کو دیا جا سکتا ہے۔
دہی کسی بھی عمر میں ایک بہترین انتخاب ہے کیونکہ دہی فی سرونگ زیادہ پروٹین سے بھرا ہوتا ہے۔ چھوٹے بچوں کو دماغی نشوونما کے لیے غذائی اجزاء کے ساتھ اچھے فیٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ اگر ماں بھی بھی دودھ پلا رہی ہے تو اپنے چھوٹے بچے کو دودھ کا ذائقہ کی عادت ڈالنے کے لیے اسے گائے کے دودھ کے چھوٹ ے چھوٹے گھونٹ دیں۔ دو سال سے زیادہ عمر کے نوجوانوں کے لیے چکنائی کے بغیر یا کم چکنائی والا دودھ بہترین ہے کیونکہ یہ ایک جیسی غذائیت پیش کرتے ہیں۔
دیگر ضروری غذائی اجزاء کے ساتھ پروٹین سے بھرپور چکن صحت مند غذا میں ایک بہترین اضافہ کر سکتا ہے۔ اس میں خاص طور پر وٹامن بی 12 کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور اس کے پانی میں گھلنشیل وٹامن ہوتا ہے جو بچوں کو لمبا ہونے اُن کے قد کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہ ٹورائن سے بھی بھرا ہوا ایک امینو ایسڈ ہوتا ہے جو ہڈیوں کی تشکیل اور نشو و نما کو منظم کرتا ہے۔ مزید یہ کہ چکن پروٹین سے لدا ہوتا ہے جس میں 3-اونس 85-گرام سرونگ میں تقریباً 20 گرام پروٹین موجود ہوتا ہے۔ چکن نیاسین، سیلینیم، فاسفورس، اور وٹامن بی 6 کا ایک اچھا ذریعہ ہے۔
سرخ گوشت پروٹین، آئرن، ریبوفلاوین، نیاسین، وٹامن بی 6 اور زنک کا ایک اچھا ذریعہ ہے۔ گوشت کے غذائی اجزاء دماغ، پٹھوں کی نشوونما کے لیے بہت ضروری ہیں۔ بچوں کی مکملی نشو و نما کے لیے ان کو سبزیاں ہی کھلا کر ان کی نشو و نما میں بہتری نہیں آتی بلکہ اس کے ساتھ بچوں کو سرخ گوشت کی بھی ضرورت ہوتی ہے لیکن سرُخ گوشت کو پکانے سے پہلے اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ گوشت کو اچھے سے پکا رہے ہیں کیونکہ بچوں کے معدے نازک ہوتے ہیں انہیں گوشت کو ہضم کرنے میں زیادہ مشکل ہو سکتی ہے اس لیے گوشت میں سبزیوں کو بھی شامل کریں تا کہ بچے پروٹین کے ساتھ ساتھ آئرن کو بھی حاصل کر سکیں اور اس طرح کا بنا کھانا ان کے معدے کے لیے بھی ہضم کرنا آسان ہو۔
سبزیاں آئرن اور فولیٹ کا بہترین ذریعہ ہوتی ہیں۔ جن بچوں کو کافی مقدار میں فولیٹ ملتا ہے وہ ان بچوں کی نسبت بہتر ادراک رکھتے ہیں جنہیں فولیٹ کی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سبزیوں سے حاصل ہونے والا آئرن ہپپوکیمپس بچوں کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے یہ خاص طور پر بچوں کے دماغ پر گہرا اثر ڈالتا ہے کیونکہ اس وقت بچے سیکھنے کے عمل سے گزر رہے ہوتے ہیں اس لیے یہ غذائیت ان کی یادداشت کی نشو و نما کے لیے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
ہری سبزیاں بچوں کے لیے ایک بہترین غذا ہوتی ہیں اور انہیں پکانا آسان ہوتا ہے۔ مختلف قسم کے ذائقوں اور رنگوں کے لیے خالص سبز سبزیوں کو خالص چکن یا نارنجی سبزیوں جیسے میٹھا آلو یا گاجر کے ساتھ ملا کر پکانے کی کوشش کریں۔ بچے سبزی کھانا پسند نہیں کرتے پر اگر دو ہفتوں تک مسلسل بچے کو سبزی کھلانے کی کوشش کریں گے تو آپ کا بچہ سبزی کھانا پسند کرے گا۔۔
ہماری تمام پچھلی نسلیں خشک میوہ جات کی شفا بخش طاقت پر یقین رکھتی ہیں۔ یہ بچوں کے وزن میں اضافے کے لیے سب سے زیادہ صحت بخش غذاؤں میں سے ایک ہے۔ یہ قدرتی میوہ جات نہ صرف طاقتور غذائیت سے بھرپور ہیں بلکہ بلکہ ان میں فائبر بھی موجود ہوتا ہے اور یہ آپ کے چھوٹے بچے کو انتہائی ضروری کیلوری کو فروغ دیتا ہے۔ مزید برآں یہ آپ کے چھوٹے بچے کی قوت مدافعت بڑھانے کے لیے مشہور ہیں۔ خشک میوہ جات کو دو طریقے سے استعمال میں لایا جا سکتا ہے یا
؎ تو تمام خشک میوہ جات کو ایک ساتھ پیس کر ان کا پاؤڈر بنا سکتے ہیں جسے دودھ کے ساتھ ملا کر بچوں کو دیا جا سکتا ہے یا ناشتے میں بھی اپنے بچوں کو میوہ جات سے بھرپور ناشتہ دے سکتے ہیں۔ ناشتے میں کاجو اور بادام سے لے کر کھجور، خوبانی اور پستے کا انتخاب کرنا ایک بہترین ناشہ ہے۔
Gingivitis is an oral health issue that affects lots of people around the world. While…
If you wish to lose weight naturally, homeopathy may indeed be something worth looking into.…
Dental caries or cavities are one of the most common childhood health issues. Acid produced…
Does your stomach hurt when you wake up in the morning? It can be pretty…
The color of your teeth can significantly impact your appearance and confidence. While everyone wants…
Sensitive teeth can be very painful. You may experience pain and discomfort after eating hot,…