خون کا دباؤ یا بلڈ پریشر(Blood Pressure) جسے مختصراً بی پی (B.P) بھی کہتے ہیں اس دباؤ کا نام ہے جس کا سامنا دل کو اپنے سکڑتے اور پھیلتے وقت خون کی نالیوں کی مذاحمت کی وجہ سے کرنا پڑتا ہے۔ عام سمجھ کی بات ہے کہ خون کی نالیاں جتنی تنگ ہونگی خون کو ان میں سے گزرتے وقت اتنی ہی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی لیے جب ہم بلڈ پریشر کی پیمائش کرتے ہیں تو ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے دل کو اپنا کام کرنے یعنی خون کو پمپ کرنے میں کس قدر دباؤ کا سامنا ہے۔ اور خون کی نالیاں اپنی قدرتی گنجائش کی حامل ہیں یا کسی وجہ جیسے کہ دیواروں پر کائی جمنے یا کسی رکاوٹ کی وجہ سے تنگ ہو چکی ہیں۔ جب خون کا دباؤ ایک معیاری حد سے بڑھ جائے تو ایسی کیفیّت کو ہائی بلڈ پریشر یا ہائپر ٹینشن (Hypertention) کہتے ہیں۔ دل کو سکڑتے وقت جس دباؤ کا سامنا ہوتا ہے اسے سِسٹولک بلڈ پریشر (Systolic Blood Pressure) اور اسے پھیلتے وقت جس دباؤ کا سامنا ہوتا ہے اسے ڈایا سٹولک بلڈ پریشر (Diastolic Blood Presure) کہتے ہیں۔ دل کے سکڑنے کا معیاری دباؤ 120 ملی میٹر مرکری جبکہ پھیلنے کا معیاری دباؤ 80 ملی میٹر مرکری معلوم کیا گیا ہے۔ اگر یہ دونوں دباؤ یا ان میں سے کوئی ایک بھی زیادہ یا کم ہو تو پھر بی پی کنٹرول کرنے کے طریقے اپنانا ضروری ہو جاتا ہے۔
عارضی طور پر بی پی کا کم یا زیادہ ہونا بی پی کنٹرول کرنے کے طریقے اختیار کرنے کا متقاضی نہیں ہوتا کیونکہ یہ کسی وقتی طبیعت کی خرابی یا جذباتی کیفیّت کے زیرِ اثر بھی سامنے آ سکتا ہے اور ایسی کیفیّت کے نارمل ہو جانے پر خود بخود اپنی معیاری حالت پر آجاتا ہے۔
بی پی کنٹرول کرنے طریقے ہر دو طرح کے یعنی کسی مستند اور ماہر ڈاکٹر صاحب کی تجویز کردہ ادویات کے باقاعدگی سے استعمال اور اپنے طرزِ زندگی میں بہتری لانے پر مشتمل ہوتے ہیں۔ اگر بلڈ پریشر کے مستقل بڑھے ہوئے رہنے کی کیفیّت کا علاج نہ کیا جائے تو یہ صحت کے سنگین مسائل جیسے کہ دل کا دورہ اور فالج کا موجب ثابت ہو سکتی ہے۔
Table of Contents
مندرجہ ذیل علامات بی پی کنٹرول کرنے کے ظریقے فوری طور پر اپنانے کی متقاضی ہوتی ہیں:
اگر آپ کا بلڈ پریشر مستقلاً بڑھا ہوا رہتا ہو تو آپ کو اپنا بی پی کنٹرول کرنے کے لیے کسی مستند اور ماہر ڈاکٹر صاحب سے مشورے اور رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے جو سب سے پہلے آپ کا طبّی معائنہ اور میڈیکل ہسٹری جاننے کے بعد آپ کو اپنے طرزِ زندگی میں تبدیلی لانے کا مشورہ دیتے ہیں اور اگر انہیں لگے کہ محض طرزِ زندگی کی تبدیلی کافی نہیں ہوگی تو پھر وہ اس کے ساتھ ساتھ بی پی کنٹرول کرنے کی ادویات بھی تجویز کر سکتے ہیں۔ آپ کے ڈاکٹڑ صاحب اگر یہ دیکھیں کہ آپ کے بلڈ پریشر کے بڑھے ہوئے رہنے کی وجہ آپ کے جسم میں موجود کسی اور بیماری سے جڑی ہوئی ایک علامت ہے تو پھر پہلے وہ اس بیماری کو ٹھیک کرنے کی تدبیر کرتے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے طریقوں کی افادیت اسی صورت میں مثبت اثرات کی حامل ہوتی ہے کہ جب ان کے اثرات اور نتائج کی مسلسل نگرانی کی جائے اور بی پی کی جانچ کا ایک جامع پروگرام اور ریکارڈ رکھا جائے۔
بی پی کنٹرول کرنے کے طریقے مندرجہ ذیل ادویات کے استعمال پر مشتمل ہیں:
ان کے علاوہ اور بھی کئی اقسام کی ادویات جیسے کہ مانع انجیوٹینسن دو ریسیپٹر(Angiotensin II receptor blockers)، کیلشیئم چھینل بلوکر (Cacium channel blockers) اور الفا دو ایگونسٹ (Alpha-2 agonists)، بلڈ پریشر کم کرنے میں مددگار ہوتی ہیں۔
اپنے طرزِ زندگی میں تبدیلی پر مشتمل بی پی کنترول کرنے کے طریقے مندرجہ ذیل ہیں:
If you wish to lose weight naturally, homeopathy may indeed be something worth looking into.…
Dental caries or cavities are one of the most common childhood health issues. Acid produced…
Does your stomach hurt when you wake up in the morning? It can be pretty…
The color of your teeth can significantly impact your appearance and confidence. While everyone wants…
Sensitive teeth can be very painful. You may experience pain and discomfort after eating hot,…
Definition According to ROME IV Criteria Irritable bowel syndrome (IBS) is a common functional gastrointestinal…