یورک ایسڈ بڑھنے کا تعلق صرف غیر صحت بخش غذا کھانے سے نہیں ہے بلکہ یورک ایسڈ ذہنی امراض اور دل کے امراض کا باعث بن سکتا ہے۔ جب یورک ایسڈ جسم سے باہر نہ نکلے تو یہ جسم کے اندر چھوٹے چھوٹے کرسٹل کی شکل میں جوڑوں میں جمع ہونے لگتا ہے۔ اس کی وجہ سے جسم کے جوڑ بے کار ہو جاتے ہیں اور انسان کو چلنے پھڑنے میں بھی مسلے آنے لگتے ہیں۔ پیورین کے ٹوٹنے سے یورک ایسڈ بنتا ہے جو خون سے گردوں تک پہنچتا ہے اور گردوں سے پیشاب کے ذریعے جسم سے باہر نکلتا ہے۔
ہمارے جسم میں یورک ایسڈ کی سطح کا بڑھنا ایک عام سی بات ہو گئی ہے اور اکثر لوگ اس کی طرف خاص توجہ نہیں دیتے جبکہ یورک ایسڈ کی سطح میں مسلسل اضافہ انہیں مرض کا شکار بناتا ہے جو جوڑوں کے درد کا باعث بنتے ہیں۔ اور ان امراض سے مریض ہمیشہ ہمارے اردگرد دکھائی دیتے ہیں۔ یورک ایسڈ میں اضافہ گھٹیا بناتا ہے جو سوزش کی بڑی وجہ بنتا ہے۔
Table of Contents
Given below is the complete uric acid meaning in Urdu:
یورک ایسڈ جسم میں پیدا ہونے والا وہ قدرتی فاضل مادہ ہے جو ایسے کھانوں کے انہضام کے نتیجے میں ہوتا ہے جن میں یہ پیورین نامی مادہ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ پیورین کچھ کھانوں میں بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے جن کو کھانے کے تنیجے میں ہمارے جسم میں بھی پیورین پیدا ہو جاتا ہے۔ ان کھانوں میں سرخ گوشت، مچھلی اور دالیں شامل ہیں۔
عام طور پر گردوں کا کام جسم سے یورک ایسڈ کو ختم کرنا ہوتا ہے۔ لیکن بعض اوقات ہماری غذا میں ایسی اشیا شامل ہیں جن میں پیورین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تو اس سے جسم سے یورک ایسڈ ختم ہونے کی بجائے یورک ایسڈ جسم میں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
کیلے یورک ایسڈ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ کیلے گھٹیا بننے سے روکنے یا پھر جوڑوں کے دیگر امراض کے چکار مریضوں کے لیے ایک بہترین غذا ہے۔ البتہ ان امراض کے علاج کے لیے روزانہ 8 سے 9 کیلے کھانے پڑتے ہیں اور یہ عمل تین سے چار روز تک مسلسل جاری رہتا ہے۔ اس مرض سے چھٹکارا کی واضع علامت یہ ہوگی کہ آپکے جوڑوں پر موجود سوجن یا سوزش کم یا ختم ہو جائے گی۔
سیب میں (Malic) اسیڈ کی مقدار بہت زیادہ پائی جاتی ہے۔ اور یہ ایسڈ قدرتی طور پر یورک ایسڈ کے اثرات کو بے اثر کرتا ہے۔ یہ یورک ایسڈ سے پیدا ہونے والے امراض کے حوالے سے بھی حفاظت کرتا ہے۔ بہتریںن فوائد کے حصول کے لیے روزانہ ایک سیب کھانا ضروری ہے۔
پانی تمام جانداروں کے لیے بہت ضروری ہے۔ پانی جسم میں موجود اضافی یورک ایسڈ اور زہریلے مادوں کو کم کرتا ہے جس سے گھٹیا سے نجات ملتی ہے۔ ماہرین کے مطابق روزانہ 10 سے 12 گلاس پانی ضرور پینا چاہیے۔ نیم گرم پانی پینے سے رورک ایسڈ جیسی بیماری سے با آسانی چھٹاکارا پایا جا سکتا ہے۔
ایک گلاس پانی میں ایک چمچ خالص شہد، آرگینک سرکہ حل کر کے پینے سے یورک ایسڈ کنٹرول میں رہتا ہے۔ یہ محلول 4 ہفتوں تک دن میں دو دفعہ استعمال کرنے سے یورک ایسڈ کنٹرول میں رہتا ہے۔
یہ بات دیکھی گئی ہے ایک تحقیق کے ذریعے کہ ذیابطیس کے مریضوں کا یورک ایسڈ جلد بڑھ جاتا ہے اور وہ مجبوری میں ایسی غذا نہیں کھا پاتے جس سے ان کا یورک ایسڈ کنٹرول میں آسکے۔ ایسے مریض جو روزانہ پھل اور سبزی نہیں کھا پاتے انہیں روزانہ ایک گاجر اور تین کھیروں کا جوس نکال کر پینا چاہیے۔ پھل اور سبزی کے جوس سے یورک ایسڈ کو پیشاب کے راستے خارج کرنے میں مدد کرے گا۔ گاجر کا جوس، کھیرے کا جوس، اور چقندر کے جوس میں شامل کر کے پینے سے جوڑوں کے امراض سے نجات مل سکتا ہے۔
چیری میں اینتھو سائز نامی ایک جز پایا جاتا ہے جو یورک ایسڈ کو کنٹرول کرتا ہے۔ چیریز اور بیریز یعنی اسٹرابیریز اور بلو بیریز یورک ایسڈ کو کرسٹل کی شکل بننے سے روکتے ہیں کیوںکہ یہی کرسٹلز جوڑوں کے درد اور گٹھنے کے درد کا باعث بنتے ہیں۔ چیری میں (Anthocyanin) جو سوزش کے خلاف مزاحمت کرتی ہے۔ چیرہ نہ صرف یورک اسیڈ کی بڑھنے کی سطح کو روکتی ہے بلکہ جسم میں موجود کیمیکل کے مرکب کے نقصانات سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ یورک ایسڈ کی سطح میں کمی کے لیے روزانہ 200 گرام چری کھانا ضروری ہے۔
اسٹرابری بھی ایک ایسی قدرتی غذا ہے جو جسم میں پائے جانے والے کیمیکلز کی مزاحمت کرتی ہے۔ یہ مزیدار غذا یورک ایسڈ کو کم کر کے آپکو گھٹیا سے آرام پہنچاتی ہے۔
یورک ایسڈ کو کم کرنے کے لیے ایسے کھانے استعمال کریں جن میں فایبر کی مقدار ذیادہ ہوتی ہے ایسی سبزیوں کو استعمال کرنے سے یورک ایسڈ کنٹرول میں رہتا ہے۔ کچھ سبزیاں فائبر سے مالا لام ہیں جیسا کہ جو باجرہ، دلیہ، بروکلی، سیب، کینو، ناشپاتی، اسٹرابیریز، کھیرا، گاجر اور کیلا۔ یہ تمام وہ غذائیں ہیں جو قبض جیسی گندی بیماری کو دور کرتے ہیں۔ ان پھل اور سبزیوں کو کھانے سے پیشاب کھل کر آتا ہے جس سے یورک ایسڈ کا خراج ممکن ہے۔
بیکینگ سوڈا کو بائی کاربونیٹ آف سوڈا بھی کہا جاتا ہے۔ بیکینگ سوڈا یورک ایسڈ اور جوڑوں کا درد کم کرنے کا ایک آسان طریقہ ہے۔ بیکینگ سوڈا یورک ایسڈ کو پگھلانے اور گردوں کے ذریعے نکالنے میں مددگار ہے۔ آدھا چائے کا چمچ بیکینگ سوڈا ایک گلاس پانی میں حل کر کے دن میں ایک دفعہ لازمی پئیں۔ ہائی بلڈ پریشر اور اور 30 سال کی عمر سے زائد لوگ ڈاکٹر کے مشورے سے اس ٹوٹکے پر عمل کریں۔
لیمو وٹامن سی اور الکائن سے بھرپور ہوتا ہے۔ لیموں کا عرق بظاہر تیزابی خصوصیات رکھتا ہے لیکن اس میں موجود وٹامن سی یورک ایسڈ کو فوری کنٹرول کرتا ہے۔
ایک گلاس نیم گرم پانی میں آدھا لیمو نچور کر ڈالیں اور اسکا ایک محلول کوتیار کرلیں۔ اسکا کا میکسچر یورک ایسڈ کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس محلول میں حسب ذائقہ چینی یا شہد بھی ڈال کر پیا جا سکتا ہے۔ اس محلول کو چار ہفتہ تک پینے سے جلد فائدہ ہوتا ہے۔
سرکہ ایک قدرتی کلینزر ہے اور ڈوکسفائر ہے۔ سرکہ ہمارے جسم سے فاضل مادہ جس میں یورک ایسڈ شامل ہے جسم سے باہر نکالنے میں مدد کرتا ہے۔ اس میں موجود میلک ایسڈ کو توڑ کر پیشاب کے ذریعے باہر نکالنے میں مدد دیتا ہے۔ ایک گلاس پانی میں ایک چمچ خالص سرکہ حل کر کے پینے سے جسم سے یورک ایسڈ جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔ ان کا ایک محلول بنا لیں اور 7 ہفتہ تک اس کے محلول کو استعمال کریں۔ اس کا صحیح استعمال دن میں دو دفعہ ہے۔ اومیگا 3 فیٹی ایسڈ زیادہ استعمال نہ کریں۔
یورک ایسڈ کو کم کرنے میں دہسی اجواین کا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دیسی اجواین نہ صرف یورک ایسڈ میں کم کا باعث بنتی ہے بلکہ کولیسٹرول کی زیادتی، شریانوں کی تنگی، گیس اور جوڑوں کے درد سے نجات دلاتی ہے۔ دیسی اجواین کو استعمال رنے کا طریقہ:
ایک چمچ دیسی اجواین رات کو بھگو کر رکھ دیں۔ صبح نہار منہ اسے چھان کر پی لینے سے بے شمار بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں کارآمد ہے۔
وہ تمام غذائیں جن کی وجہ سے جسم میں پیورین کی مقدار جسم میں زیادہ ہو جاتی ہے ان سے پریز کرنا چاہیے کونکہ ایسی غذایئں جسم میں یورک ایسڈ کی شرح کو بڑھنانے کا سبب بنتی ہیں۔ اس وجہ سے ایسی غذائوں کا کھانے میں اعتدال بہت ضروری ہے۔ اس وجہ سے زیادہ گوشت والی غذائیں، سبز پتوں والی پھلیوں اور گوبھی وغیرہ کے استعمال میں خصوصی احتیاط کرنی چاہیے۔
زیادہ تر یہ بات دیکھی گئی ہے کہ یورک اسیڈ کی زیادہ تر وجہ ایسی غزائیں ہیں جو پروٹین سے بھرپور ہیں مگر ایک تحقیق کے مطابق زیادہ میٹھی اشیا کا استعمال بھی یورک ایسڈ کو بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے زیادہ میٹھا کھانے سے خاص طور پر نقلی میٹھاس والی اشیا کھانے سے گریز کریں تبھی جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار کو لیول پر رکھا جا سکتا ہے۔
ایسی تمام مصنوعی اشیا جن میں آٹیفیشل مٹھاس اور سوڈا موجود ہوتا ہے خون میں یورک ایسڈ بڑھانے کا بہت بڑا سبب بنتی جا رہی ہیں۔ ان سب کے علاوہ ایسے مشروبات جن میں پروسیز کر کے بنائے جاتے ہیں خون میں شوگر کے لیول کو بڑھانے کا سبب بنتے ہیں اور مزید یورک ایسڈ کی شرح کو بڑھانے میں مدد کرتے ہیں۔
Braces are widely used dental devices in orthodontics to correct a vast range of issues…
Momos are popular and delicious dumplings, which are originally from Tibet. They have become famous…
Whether you’ve experienced an injury, have a chronic condition, or just want to improve your…
Good oral health is essential to a child's overall well-being. Among other aspects, regular dental…
Healthy gums are essential for your overall oral and dental health. However, a few commonly…
Have you ever experienced jaw pain, clicking, or difficulty opening your mouth? These symptoms might…