بائی پولر ڈس آرڈر کیا ہے؟ – Bipolar Disorder in Urdu
بائی پولر آڈر ایک ایسا مرض ہے جس کا تعلق آپ کے آپ کے موڈ کے ردوبدل پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ ایک نفسیاتی مرض ہے جس میں ایک شخص کا موڈ بار بار تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ اس مرض میں مبتلا شخص کا موڈ یا مزاج چند منٹ سے لے کر کئی دن تک طویل عرصے تک محیط ہو سکتا ہے۔
بائی پولر ڈس آرڈر میں مبتلا شخص ایک وقت میں خود کو بہت خوشگوار محسوس کرتا ہے اور دوسرے ہی لمحے وہ اپنے آپ کو افسردگی میں گھرا پاتا ہے۔ بعض اوقات انسان اپنے آپ کو کافی متحرک محسوس کرتا ہے اور کبھی کبھی بغیر تھکے رات دن مسلسل کام کرتا رہتا ہے۔ دوسرے طرف ایسا شخص بغیر کسی وجوہات کے خود کے موڈ کو خراب کر کے بیٹھا رہتا ہے۔
اگر ایک خاص مخصوص وقت میں ہی اس بیماری کا پتہ چل جائے تو مختلف معالجوں اور ادویاں کی مدد سے اس نفسیاتی بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ اگر اس مرض پر توجہ نہ دی جائے تو یہ مرض وقت کے ساتھ بڑھنے لگتا ہے اور ایک بدترین شکل اختیار کر لیتا ہے۔
یہ مرض اس قدر بڑھ جاتا ہے اس بیماری میں مبتلا شخص خود کشی تک کرنے کی حد تک پہنچ جاتا ہے اور اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشیش کرتا ہے۔ اس مرض میں مبتلا مریض اپنے اوپر قاپو پانے کے نااهل ہو جاتا ہے اس قدر اپنے ہواس کھو دیتا ہے کہ اپنے روے پر قابو پانا بھی چاہے تو قابو نہیں پا سکتا۔
بائی پولر ڈس آرڈر کی علامات
بائی پولر ڈس آرڈر کے ایسے متعدد علامات ہیں جن کی مدد سے یہ پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ شخص بائی پولر آرڈر ڈس کی بیماری میں مبتلا بھی ہے کہ نہیں۔ اس بیماری کی علامات اکژ لوگوں کو سمجھ نہیں آتیں کیوں کہ ایسے لوگ بہت نارمل نظر آتے ہیں۔ رویے میں متعدد تبدیلیوں کے علاوہ بائی پولر آرڈر کی متعدد علامات ہیں۔
اس بیماری کے مبتلا شخص پر ہر وقت ایک عجیب سی جھنجھلاہٹ طاری رہتی ہے۔
ایسے شخص کا زہنی توازن کھو چکا ہوتا ہے، وہ چیزیں بھولنے لگتا ہے۔
دوسروں سے بات کرنے میں،لوگوں میں مل جل کر رہنے کا دل نہیں کرتا۔
خودکشی کے خیالات اور خود کو بس ختم کرنے کا جی چاہنا۔
یہ یقینی طور پر معلوم نہیں ہے کہ بائی پولر ڈس آرڈر کی اصل وجہ کیا ہے۔ تاہم کچھ لوگوں کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ اگر یہ شرائط پوری ہوجاتی ہیں تو آپ کو بائی پولر ڈس آرڈر کی شکایت ہونے کا زیادہ امکان ہے۔
اگر کسی قریبی رشتہ دار جیسے کہ والدین یا بہن بھائی کو بائی پولر ڈس آرڈر ہے
منشیات یا الکحل کا غلط استعمال
اگر آپ کو کسی تکلیف دہ واقعے کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو آپ پر گہرا اثر ڈالتا ہے
بائی پولر ڈس آرڈر کی وجوہات
اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ دماغ ہونے والی جسمانی تبدیلیاں اس مرض کی زمہ دار ہیں۔ ایک ہی وقت میں ہمارے دماغ میں نیورو ٹرانسمیٹر اور کیمیائی مادوں میں عدم توازن بھی ایسی بیماری میں مبتلا کا سبب بن سکتا ہے۔
مزاج میں تبدیلیاں رکھنے والے شخص کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایسا شخص ہر وقت خود کا دوسرے لوگوں کے ساتھ موازنہ کرتا رہتا ہے، خاص طور پر عادت، رویہ، پرسنالٹی اور خوبصورتی کولے کر انسان خود کا موازنہ کرنے لگتا ہے اور بعض اوقات دوسرے کی معاشی، مالیاتی اور سماجی بنیاد پر موازنہ کیا جاتا ہے۔ یہی عجیب و غریب عادات اور رویے انسانوں میں احساس کمتری اور عدم تحفظ کا احساس پیدا کرتی ہیں، اور یہ بائی پولر ڈس آڈر کی ایک بہت بڑی وجہ ہے۔
اس کے علاوہ بہت زیادہ دوائیوں کا استعمال بھی اس بیماری کی وجہ ہو سکتی ہے۔ بہت زیادہ پریشانیاں اور ہر وقت افسردہ رہنا بھی اس بیماری کی بڑی وجہ ہو سکتی ہیں۔ ایسے حالات جو مرکزی اعصابی نظام کو متاثر کرتے ہیں وہ بھی موڈ میں تبدیلی کا سبب بن سکتے ہیں۔
اس بیماری میں مبتلا شخص مسلسل دائمی ڈپریشن کا شکار رہتا ہے۔ مزاج میں خلل ڈالنے والا موڈ ڈس آرڈر ڈی ایم ڈی کی تخشیص عام طور پر بچوں میں ہوتی ہے۔ اس موڈ کی وجہ سے بچوں میں چڑا چڑا پن اور موڈ سوئینگ پیدا ہوتا ہے۔
اگر آپ کی ذہنی صحت کی دیگر حالتیں جیسا کہ شیزوفرینیا اور توجہ مرکوذ کرنے میں کمی یعنی ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر وغیرہ ہیں تو آپ کو اس طرح کے موڈ میں کافی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
بائی پولر ڈس آرڈر کا علاج
اس مرض سے چھٹکارا کسی ماہر نفسیات کے ذریعے فکری تھراپی اور تحلیل نفسی کے ذریعے ممکن ہے۔
اپنی سرگرمیوں کو ہرحال میں جاری رکھیں۔ ہر وقت مصروف رہیں، اپنے لیے اپنا کام و کاج، کھانے سونے، پڑھنے اور آرام و خاص کر ورزش کرنے کے لیے اپنا ایک ٹائم ٹیبل بنا لیں۔
اگر نشہ آور چیزوں کے عادی ہیں تو تو وہ فوری ترک کر دیں، بہرحال مسلسل مصروف رہیں، اپنے کام پر زیادہ توجہ کریں، بیکار بلکل بھی نہ بیٹھیں اور ایک ہی ماحول میں نہیں رہنا چاہیے۔ ماحول تبدیل کرنا اس بیماری کا آہستہ مگر موثر علاج ہے۔
ٹاک تهیراپی بائی پولر ڈس آرڈر کا دوسرا نام ہے۔ اس کا استعمال مریضوں کو ان کے نظام و نسق، ان کی تیز رفتار پن کو کم کرنے اور ان کے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ بہت سارے والدین اپنے بچوں کا علاج کروانے کی بجائے ان کی شادی کر دیتے ہیں جس سے ان کی بیماری مزید بڑھتی ہے نہ کہ اس میں کمی آتی ہے، والدین کے نزدیک یہ اس بیماری کا سب سے بڑا حل ہے اور یہ فیصلہ خواتین کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے خاص طور پر جب وہ حمل کے دورانیه میں پہنچتی ہیں۔ دوران حمل اور اس کے بعد ماہر امور زچہ بچہ اور ماہر نفسیات کے مشوروں سے مریضه کی زمہ دارریاں بانٹ کراس مرض کی شدت کو کافی حد تک نارمل کیا جاسکتا ہے۔ اس لیے کوشیش کریں کہ وضع حمل سے پہلے اس بیماری کا علاج ہو جائے۔
یہ بات جاننا بہت ضروری ہے کہ آپ کو اپنی دواؤں کو کام کرنے کے لیے کافی وقت دینا چاہیے۔ اس میں آپ کی خواہش سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے، لیکن ان دوائیوں کا اثر ایک یا دو ہفتوں سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔ ہر دوا کے استعمال کے دوران خون میں اس کی مقدار کا با قاعده تجزیه بہت ضروری ہے تا کہ دوا کی زیادتی کے مضر اثرات سے محفوظ رہا جا سکے۔
خاندان کے افراد کو مریض سے غیر مشروط محبت اور اعتماد کی ضرورت ہوتی ہے۔ دواؤں کو باقاعدگی سے استعمال کرنے اور ماہر نفسیات سے ملیں۔ احساس جرم اور احساس جرم سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ سپورٹ گروپس بنائیں اور جذباتی سکون کے لیے اچھی بات چیت کا استعمال کریں۔ بائی پولر ڈس آرڈر کے مریض کو بستر پر نہیں رہنا چاہیے بلکہ بستر سے اٹھ کر صحت بخش کھانا کھانے کی عادت ڈالنی چاہیے۔
مریض اور اس کی بیماری سے متاثر ہونے والے افراد کے لیے جسمانی مشق یوگا اور مساج بہت ضروری ہے۔ اگر دوا اور سائیکو تھیرپی کے باوجود مرض پر قابو میں ناکامی ہو تو کوئی نئی تھیراپی سے علاج شروع کر دینا چاہیے جس کو الیکٹرک تھیراپی کا نام دیا گیا ہے۔ اس تھیراپی میں مریض کو پہلے بے ہوش کیا جاتا ہے پھر اس کے سر میں ٹیپ کی مدد سے الیکٹروڈ گا دیے جاتے ہیں اور پھر سیکنڈ سے بھی کم دورانیہ کے لیے برقی رو گزار دی جاتی ہے۔ یہ عمل دماغ کی نالیوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور نیورو ٹرانسمیٹر کے تحلیل عمل میں فرق پڑتا ہے اور ان کی علامات میں خاطر خواہ کمی آتی ہے۔
اولا ڈاک کی مدد سے کسی بھی ماہر نفسیات کے ساتھ اب آپ کی اپائینٹمنٹ صرف ایک کلک کی دوری پر ہے۔ آپ یہاں کلک کرکے گھر بیٹھے ہی اپنے موبائل سے ایک ورچوئل یا ان-آفس اپائینٹمنٹ بک کروا سکتے ہیں۔ آپ اپنی اپائینٹمنٹ بک کروانے کے لئے صبح 9 بجے سے 11 بجے تک اولا ڈاک کی ہیلپ لائن 04238900939 پر بھی کال کرسکتے ہیں۔
Disclaimer: The contents of this article are intended to raise awareness about common health issues and should not be viewed as sound medical advice for your specific condition. You should always consult with a licensed medical practitioner prior to following any suggestions outlined in this article or adopting any treatment protocol based on the contents of this article.