کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ زیادہ میٹھا کھانا آپ کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے؟ صحت مند زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم مختلف غذائیں کھائیں لیکن اعتدال سے۔
ہماری عادات اور طرز زندگی ہماری صحت میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ لوگ جو متوازن غذا اور جسمانی سرگرمی کا عمل نہیں کرتے وہ اپنے آپ کو کبھی صحت مند محسوس نہیں کر سکتے۔ جبکہ ایک اچھی زندگی گزارنے کے لیے صحت بہت ضروری ہے، ہمارے پاس بے شک جتنی بھی دولت ہو ہم اس سے تندرستی اور صحت نہیں خرید سکتے ہیں۔
ہر انسان اپنی زندگی میں تین مراحل سے گزرتا ہے جن میں بچن، جوانی اور بڑھاپا شامل ہے، لیکن کچھ لوگ اپنی عمر کے درمیانی حصے میں ہی صحت سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں لیکن کچھ ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں اگر وہ اپنی زندگی کا درمیانی حصہ اچھے سے گزار لیں اپنی صحت کا خیال رکھ کے تو زندگی کے تیسرے حصے میں اچھی زندگی گزار سکتے ہیں کیوں کہ اس حصے میں ہڈیوں اور اس کے جوڑوں میں مسلے مسائل پیدا ہوتے ہیں جو تکیلف کے علاوہ اور کچھ نہیں دیتے۔
Table of Contents
ہم زیادہ میٹھے کے استعمال سے کن بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں آئیے ان پر نظر ڈالتے ہیں۔
میٹھے میں چینی ایک ایسا جز ہے جو روزمرہ کی روٹین میں استعمال ہوتا ہے۔ ہم روز بہت ساری ایسی چیزیں کھاتے ہیں جن میں چینی یقینی طور پر استعمال ہوتی ہے جیسا کہ چائے لوگ مشروبات میں سردی گرمی میں چائے لازمی پیتے ہیں اور کچھ لوگ چائے کے بے حد شوقین ہوتے ہیں وہ ہر روز 3 سے 4 کپ چائے پیتے ہیں اور بہت سارے لوگ چائے میں زیادہ چینی استعمال کرتے ہیں جن سے انہیں شوگر کی بیماری بھی ہو جاتی ہے۔
لوگ بہت زیادہ میٹھائی بھی پسند کرتے ہیں لیکن اگر یہ چیزیں اعتدال میں کھائی جائیں تو میٹھا ہمارے جسم میں ہونے والے مسائل پیدا نہیں کرے گا بلکہ جتنی میٹھے کی ضرورت ہمارے جسم کوہوتی ہے بس اتنی ہی حد تک لینے کی گوشیش کرے گا۔ جتنی مقدار کی ہمارے جسم میں شوگر کی کمی ہو اس سے زیادہ لینا مختلف بیماریوں کو دعوت دینا ہے۔ مصنوعی چینی کے بجائے اگر قدرتی شکر کا استعمال کیا جائے تو وہ ہمارے جسم کو نقصان نہیں پہنچاتا بلکہ ہمارے جسم میں شوگر کی کمی نہیں ہونے دیتا۔
اضافی وزن موٹاپے کی وجہ بنتا ہے جو شرمندگی کی بھی وجہ بن سکتا ہے اس کے علاوہ موٹاپے سے بہت ساری بیماریاں بھی ہوتی ہیں۔ موٹاپے کی وجہ سے ہم ہڈیوں اور جوڑوں کے درد میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ موٹاپے ہمارے جسم کے مختلف آرگنز پر بھی جم جاتا ہے جو ہماری موت کا باعث بھی ہو سکتا ہے۔
چینی کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہم زیادہ بھوک محسوس کرتے ہیں اور ہر وقت کچھ نہ کچھ کھانے کی طلب رہتی ہے جس کے رزلٹ میں ہمیں موٹاپے کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کہ بہت بڑی بیماری ہے کیوں کہ ہم سب نے یہ اکثر سن ہی رکھا ہے کہ موٹاپا سب بیماریوں کی جڑ ہے۔ زیادہ میٹھے سے ہائی بلڈ شوگر لیول زیادہ ہو تو جسم گلوکوز کو توانائی میں بدل نہیں پاتا جس کے نتیجے میں جسم توانائے سے محرورم ہوجاتا ہے، اور بار بار بھوک لگنے لگتی ہے اور یہ عمل مسلسل جاری رہتا ہے۔
بہت زیادہ میٹھے کا استعمال ہماری جلد کے لیے بے حد نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ بہت زیادہ میٹھے کے استعمال سے چہرے پر کیل مہاسے نکل آتے ہیں اور لوگ مختلف کریموں اور تجربوں سے ان کیل مہاسوں کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کی وجہ سے چہرے پر مزید اور کیل مہاسے پھیل جاتے ہیں اور ہمارا چہرہ بہت خراب نظر آنے لگتا ہے۔
اس کا بہترین حل یہی ہے کہ آپ اپنی خوراک کا خاص خیال رکھیں اپنی زندگی کا کھانے کے ساتھ لطف لیں پر ہر چیز کو ایک محدود لیول تک لازمیں رکھیں تبھی ایک متوازن زندگی تشکیل پا سکتی ہے جس کا انحصار اچھی صحت پر موجب ہے۔ بلڈ شوگر لیول میں اضافے کے بعد زیادہ پیشاب، خون کی شریانوں کا سکڑنا اور اعصاب کو پہنچنے والے نقصان کے نتیجے میں جلد بے حد خشک ہونے لگتی ہے اور مختلف جلدی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ میٹھا دوران خوں میں ایسے خطرناک نئے مالیکولز کا سبب بنتی ہے جو آپ کی جلد خشک، ڈھیلی اور جھڑیوں والی کر دیتی ہے۔
زیادہ میٹھا کھانا آپ کے جسم میں کولسٹرول کی مقدار کو بڑھا سکتا ہے، کولیسٹرول ایک چکنا مادہ ہوتا ہے جو چند قسم کی خوراک میں شامل ہوتا ہے اور یہ ہمارے جگر میں بھی بنتا ہے لیکن کولیٹرول کی ضرورت ہارمونز بنانے کی ہوتی ہے ان ہارمونز میں ایسٹروجن اور ٹیسٹو سٹیرون شامل ہیں۔
کولیسٹرول وٹامن ڈی اور مختلف مرکبات بنانے کے کام آتے ہیں لیکن جسم میں ان کی زیادتی بیگار پیدا کر سکتی ہے جیسا کہ خون میں کولیسٹرول کی زیادتی ہمیں دیگر خطرناک بیماریوں میں مبتلا کر کے رکھتی ہے جو ہمارے زندگی کے آخری حصے تک ہمارے ساتھ رہتی ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ اپنی زندگی میں کسی بھی چیز کی زیادتی نہ ہونے دیں اور ایک متوازن زندگی کو یقینی بنائیں۔
زیادہ میٹھا کھانے سے بار بار پیاس لگتی ہے جس کے نتیجے میں پانی کی طلب بھی زیادہ ہوتی ہے اور بار بار پیشاب آتا ہے جس کے نتیجے میں بہت زیادہ پانی جسم سے خارج ہوجاتا ہے اور ایسے حالات میں ڈی ہائی ڈریشن بڑھ جاتی ہے اور بار بار واشروم کے چکر لگانے پڑتے ہیں جس سے پریشانی ہوتی ہے اس کے ساتھ مزید اور مختلف بیماریاں ہونے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔
اگر آپ میٹھا اس لیے نہیں کھاتے کہ آپ ذیابیطس سے بچ سکیں اس کے ساتھ درحقیقت آپ اپنے دل کو بھی تحفظ دے رے ہوتے ہیں کوں کہ ان دونوں بیماریوں کے درمیان تعلق موجود ہے جیسا ذیابطیس کی بیماری دل کی بیماری دونوں کے ساتھ تعلق ہے اگر آپ زیابطیس سے بچنے کے لیے میٹھا کم کھاتے ہیں تو آپ دل کی بیماریوں سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔ امراض قلب، زیابطیس اور فالج کا شکار ہونے والے لوگ اکثر موت کے منہ تک پہنچتے دیکھے گئے ہیں۔
ہم اپنے موڈ کو بہتر بنانے کے لیے میٹھے کو پہلا درجہ دیتے ہیں یہ سوچے سمجھے بغیر کہ یہ ہمارے چہروں پر عارضی مسکراہٹ لانے کے بعد ہماری مسکراہٹ کو خراب بھی کر سکتا ہے۔ مسلسل میٹھے کا استعمال ڈپریشن کی وجہ بن سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق 6 سال لگاتار جنک فوڈ کا استعمال آینگزائیٹی میں مبتلا کر سکتا ہے اور جنک فوڈ میں میٹھے کی بے جا مقارا شامل ہوتی ہے۔
میٹھے کے استعمال سے دوران خون میں انسولیں بڑھ جاتی ہے جس کا اثر جسم کے خون کی گردش کے پورے نظام اور شریاںوں پر پڑتا ہے۔ انسولین کی زیادہ مقدار دورانے خون شریانوں میں مسلز کی گردش معمول سے زیادہ تیز ہو جاتی ہے، جس سے شریانوں کی دیواروں میں تناؤ بڑھ جاتا ہے اور اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر کا شکار کرنے کے بعد دل کا دورہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
میٹھے کا زیادہ استعمال کینسر کی بہت سی اقسام کو جنم دیتا ہے۔ دراصل میٹھے کا استعمال ان تمام عوامل کا باعث بنتا ہے جو کہ کینسر کی وجہ بن سکتے ہیں۔ کینسر کی ان اقسام میں موٹاپا، جسم میں سوزش اور انسولین کی حساسیت میں کمی شامل ہیں۔ زیادہ میٹھے کا استعمال خوراک کی نالی، چھوٹی آنت اور پھیپھڑوں کی جھلی کے کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔ ان تمام بیماریوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی زندگی سے زیادہ میٹھے سے گریز کریں جو کہ ایک صحمندانہ آپشنز میں سے ایک آپشن ہے۔
میٹھا کھانے سے دانتوں کی بے شمار بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ اس سے نیند میں بھی خلل پیدا ہوتا ہے۔ اگر سونے سے پہلے کوئی میٹھی چیز کھا لی جائے تو اس سے جسم میں شوگر لیول کم ہو جاتا ہے، لیکن اگر میٹھا کھانا چھوڑ دیں تو نیند کا معیار بہتر ہو جائے گا۔ ان سب کے علاوہ بخار، نزلہ اور زکام کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ الرجی اور دمہ کی علامات سے بچاؤ بھی ممکن ہوتا ہے جبکہ ہارٹ اٹیک اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
اولا ڈاک کی مدد سے کسی بھی ماہرِ غذانیات کے ساتھ اب آپ کی اپائینٹمنٹ صرف ایک کلک کی دوری پر ہے۔ آپ یہاں کلک کرکے گھر بیٹھے ہی اپنے موبائل سے ایک ورچوئل یا ان-آفس اپائینٹمنٹ بک کروا سکتے ہیں۔ آپ اپنی اپائینٹمنٹ بک کروانے کے لئے صبح 9 بجے سے 11 بجے تک اولا ڈاک کی ہیلپ لائن 04238900939 پر بھی کال کرسکتے ہیں۔
Dental caries or cavities are one of the most common childhood health issues. Acid produced…
Does your stomach hurt when you wake up in the morning? It can be pretty…
The color of your teeth can significantly impact your appearance and confidence. While everyone wants…
Sensitive teeth can be very painful. You may experience pain and discomfort after eating hot,…
Definition According to ROME IV Criteria Irritable bowel syndrome (IBS) is a common functional gastrointestinal…
When it comes to oral health, many people focus only on their teeth. While having…