We have detected Lahore as your city

یرقان کی وجوہات, علامات اور علاج

Dr. Iram Nadia

2 min read

Find & Book the best "General Physicians" near you

یرقان انسانی جسم کی ایسی کیفیّت کو دیا گیا نام ہے جسمیں جلد، آنکھ کے سفید حصے اور جسم کے سیال مادوں کا رنگ پیلا پڑ جاتا ہے۔ اس رنگ کے گہرے یا ہلکا ہونے کا دارومدار خون میں موجود ایک فاسد مادے بیلیروبین (bilirubin) کی مقدار میں کمی یا اضافے پر ہوتا ہے۔ اس کی درمیانی سی مقدار پیلے رنگ کا باعث بنتی ہے لیکن جب یہ مقدار بہت زیادہ بڑھ جائے تو پھر یہ اعضاء براؤن نظر آنے لگتے ہیں۔ 

دنیا بھر پیدا ہونے والے بچوں کی اکثریت یرقان میں مبتلاء ہوتی ہے اور اگر انکے یرقان کا علاج نہ بھی کیا جائے تو یہ خود بخود ٹھیک ہو جاتا ہے۔ لیکن اس کا ہونا عمر سے کوئی تعلق نہیں رکھتا اور کسی بھی عمر کا کوئی بھی کوئی بھی شخص اس کا شکار ہو سکتا ہے۔ یرقان کا ہونا جگر یا اس میں بننے والی رطوبت صفراء (bile) کی نالیوں کی خرابی کی نشانی ہوتا ہے۔ 

اس سے پہلے کہ ہم یرقان کا علاج زیرِ بحث لائیں ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ اسکی کیا وجوہات ہوتی ہیں اور اس کی تشخیص کیسے ہوتی ہے۔ 

یرقان کی وجوہات

یرقان جو جلد اور آنکھوں کے پیلا ہو جانے کی علامات کا مظہر ہوتا ہے کی وجہ بیلیروبین کے مناسب طور پر اخراج نہ ہونے کی اطلاع ہوتی ہے اور ایسا ہونے کا بڑا سبب جگر میں آنے والی کوئی خرابی ہوتی ہے۔ طب کی زبان میں اسے اِکٹیرس بھی کہتے ہیں۔ (icterus)

بیلیروبین (bilirubin) وہ فاسد مواد ہے جو خون میں سے فولاد (iron) کے الگ ہو جانے کے بعد باقی بچے مواد پر مشتمل ہوتا ہے۔ جگر خون میں موجود بے کار اور فاسد مادوں کو الگ کرتا ہے۔ جگر یہ کام کیمیائی عمل کے ذریعے کرتا ہے۔ بیلیروبین کو الگ کرنے کے لیے وہ اسے ایک اور کیمیکل سے جوڑ دیتا ہے اور ایک نیا مرکب جسے متصل بیلیروبین یا کنجوگیٹڈ بیلیروبین (conjugated bilirubin) کہتے ہیں وجود میں آتا ہے۔ 

یہ مرکب جگر میں بننے والی غذا کو ہضم کرنے میں مدد دینے والی سیال رطوبت صفراء (bile) میں شامل ہو جاتا ہے۔ اس مرکب کا رنگ براؤن ہوتا ہے اور پاخانے کا قدرتی رنگ یعنی براؤن بھی اسی مرکب کے اس میں شامل ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ 

اگر بیلیروبین کی مقدار بہت زیادہ بڑھ جائے تو یہ ارد گرد کی بافتوں میں لیک ہونے لگتا ہے اور جلد اور آنکھ کے سفید حصے کے پیلا ہونے کا سبب بنتا ہے۔ 

یرقان کا علاج اس صورت میں ضروری ہو جاتا ہے جب اسکی بڑی علامات یعنی جلد اور آنکھوں کا پیلا ہونا عارضی نہ رہے جسکا سیدھا سادہ مطلب یہی ہوتا ہے کہ یا تو بیلیروبین بہت زیادہ پیدا ہورہی ہے یا جگر اپنی کسی خرابی کے باعث اسے خون سے الگ نہیں کر پارہا۔ ایسا ہونے کی کئی ایک وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے اہم درجِ ذیل ہیں۔ 

  • جگر کی شدید سوجن (acute inflamation of liver): اس کی وجہ سے جگر کی بیلیروبین کو متصل بیلیروبین میں تبدیل کرنے کی صلاحیّت متاثر ہو سکتی ہے جو بیلیروبین کے اخراج میں کمی کی وجہ سے اس کی مقدار بڑھ جانے کا سبب بن سکتی ہے۔ 
  •  صفراء کی نالی کی سوجن (inflamation of bile duct): اس کی وجہ سے صفراء کے بہاؤ میں نقص پیدا ہو جاستا جو بیلیروبین کے نکاس میں بھی کمی کے واقع ہونے اور پھر جسم میں اس کے زیادہ ہو جانے سے یرقان کا سبب بنتا ہے۔ 
  •  صفراء کی نالی میں کوئی رکاوٹ۔
  • خون کے سرخ جسیموں کے پھٹنے کی وجہ سے خون کی کمی (hemolytic anemia): جب خون کے سرخ جسیمے زیادہ مقدار میں پھٹنے لگیں تو بیلیروبین کی مقدار میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے جو یرقان کا سبب بنتا ہے۔ 
  •  گلبرٹ سنڈروم (Gilbert’s syndrome): یہ ایک ایسی موروثی بیماری کا نام ہے جس میں وہ اینزائم کم پیدا ہوتا ہے جو بیلیروبین کے اخراج کے عمل کی تکمیل کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ 
  •  کولیسٹیسس (cholestesis) یا جگر سے صفراء کے بہاؤ میں رکاوٹ کی بیماری: اس کی وجہ سے بیلیروبین اور کنجوگیٹڈ بیلیروبین جگر سے خارج نہیں ہو پاتے جو ان کی مقدار کے جسم میں بہت زیادہ بڑھ جانے کی وجہ سے یرقان کا باعث بنتے ہیں۔ 

یرقان کا علاج 

یرقان کا علاج اس کی علامات کو مٹانے کی بجائے اس کی وجوہات کو دور کرکے ممکن بنایا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں کئی اقسام کی ادویات اور اضافی غذاؤں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ 

اگر یرقان کی وجہ خون کی کمی ہو تو پھر خون میں فولاد یا آئرن کی کمی دور کرنے کی ادویہ یا ایسی غذائیں اضافی طور پر لینا تجویز کیا جاتا ہے جو اس کمی کو دور کرنے والی ہوں۔ 

جگر کی سوزش یا ہیپاٹائٹس کی وجہ سے ہونے والے یرقان کا علاج انٹی وائرل (antiviral)  یا سٹیرائڈ (steroid) قسم کی ادویات سے کیا جاتا ہے۔ 

صفراء کی نالیوں کی رکاوٹ سرجری کے زریعے دور کرکے یرقان کا علاج کیا جاتا ہے۔

Disclaimer: The contents of this article are intended to raise awareness about common health issues and should not be viewed as sound medical advice for your specific condition. You should always consult with a licensed medical practitioner prior to following any suggestions outlined in this article or adopting any treatment protocol based on the contents of this article.

Dr. Iram Nadia
Dr. Iram Nadia - Author Dr. Iram Nadia is a top Diabetologist with 19 years of experience. You can book an in-person appointment or an online video consultation with Dr. Iram Nadia through oladoc.com or by calling at 02138140600.

Book Appointment with the best "General Physicians"