ہم روزمرہ زندگی کے دوران مختلف اوقات میں غصہ محسوس کرتے ہیں۔ غصہ ایک انسانی ثانوی جذبہ ہے جو ایک ماسک کے طور پر کام کرتا ہے۔ غصے کوانسان اپنے دوسرے جذبات مثلاًتناؤ، مایوسی، بے بسی وغیرہ کو چھپانے کے لیے ایک ماسک کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ہر شخص کو غصہ آتاہے لیکن بے قابو غصہ تشدد میں تبدیل ہو کر جارحانہ رویے کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ لہذا ایسی صورت حال سے بچنے کی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔ غصہ چونکہ ایک فطری جذبہ ہے لہذا بڑوں کی طرح بچوں میں بھی غصہ پایا جاتا ہے حتی کہ چار ماہ کا بچہ بھی اپنے غصے کا اظہار کرتا ہے۔
بچے اپنے غصے کا اظہار عُمُوماً ٹینٹرم یا دیگر طریقوں سے کرتے ہیں۔ بچوں میں غصہ مختلف پوشیدہ مسائل جیسے طبی و نفسیاتی مسائل اور زندگی کے واقعات و حالات کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ غصے کا علاج کرنے کے لیے اس کے محرکات کا جاننا ضروری ہے۔ بچے بھی بڑوں کی طرح اپنے جذبات کو چھپانے کے لیے غصے کو ماسک کے طور پر استعمال کرتے ہیں جیسے کچھ بچے غصہ کو اپنے طاقتور ہونے کے احساس کے اظہار کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ بچہ جو سکول کی ریسیس کے دوران کھیل سے باہر رہ جاتا ہے تو وہ خود کو اکیلا یا ٹھکرایا ہوا محسوس کرتا ہے لہذا وہ خود کو اس تکلیف دہ احساس کی نذر کرنے کی بجائے غصے کا اظہار کرتا ہے ۔اور وہ (لاشعوری طور پر اپنے اس نا خوشگوار احساس کو طاقت میں بدل لیتا ہے۔
بچوں میں (اور بحیثیت انسان بڑوں میں بھی) غصے کی وجوہات کو دو بنیادی گروہوں میں بیان کر سکتے ہیں۔ایک طبی و نفسیاتی وجوہات اور دوسری معاشی و معاشرتی وجوہات۔اگرچہ یہ دو گروہ ہیں مگر ان کے درمیان کوئی مستقل دیوار یا حد قائم کرنا مشکل ہے کیونکہ یہ اکثر و بیشتر باہم گتھم گتھا ہوتی ہیں۔کوئی بھی چھ سالہ بچہ یہ نہیں سوچتا کہ میں اپنے اس عدم تحفظ کے احساس کو کسی طاقتور ثانوی جذبے سے تبدیل کر دوں گا۔ بچے وہ رویہ اختیار کریں گے جو انہیں اپنے ناخوشگوار احساس کو خارج کرنے میں مدد کرے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں چاہیے کہ بچوں کو اپنے احساسات کو مینیج کرنے کے طریقے سکھائیں۔بچے کو جس قدر زیادہ طریقے معلوم ہوں گے اسی قدر بچے کے غصے پر قابو پانے کے امکانات زیادہ ہوں گے۔ یہ بات بھی یاد رکھیں کہ غصہ ہمیشہ کسی اکلوتے واقعہ کا ہی نتیجہ نہیں ہوا کرتا۔ ذرا غور کیجیے کہ اگر آپ بہت زیادہ تھکے ہوئے ہوں ، بھوکے یا بیمار ہوں تو خود کوچڑچڑے محسوس کریں گے۔
ایسے بہت سے مشاغل ہیں جو غصے کی شدت اور دورانیے کو کم کرنے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔ بچے کو غصہ کم کرنے والے مشاغل میں سے مرضی کے مشاغل کا انتخاب کرنے کی اجازت دیجئے۔ یہ بہت اہم ہے۔درج ذیل مشاغل غصے کو قابو کرنے، تناؤ کو کم کرنے اور صحت مند طرز زندگی اپنانے میں معاون ہوسکتے ہیں۔بچوں کو اپنا خیال رکھنے کی تعلیم دیں۔ بچے زیادہ آرام کریں۔4 سے 21 برس کے بچوں کو روزانہ10 سے 21 گھنٹے سونا چاہیے ۔ان کے جسم بڑھ رہے ہوتے ہیں لہذا انہیں زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔جو بچے کم سوتے ہیں وہ اپنے رویے اور سکول ورک کو متوازن رکھنے میں دشواری محسوس کرتے ہیں۔
متوازن خوراک کھائیں۔خوراک کے ذریعے سے حاصل ہونے والی نیوٹریشن دماغ میں کیمیکل پیدا کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔ پانی پیئیں۔پانی کی تھوڑی سی بھی کمی ہمارے جذبات اور ہماری یکسوئی کو متاثر کرتی ہے۔ کامیابی کے لیے مناسب ماحول بنائیے۔بچوں کو غصہ پیدا کرنے والی صورت حال سے ذرا باہر نکلنے کی اجازت دیں۔ جب بچے کو ناپسندیدہ صورتحال سے باہرنکلنے کا موقع مل جاتا ہے تو اسے اپنے بنیادی احساسات کو چھپانے کے لیے غصے کو بطور ماسک استعمال نہیں کرنا پڑتا۔ ہم ایسی باتیں مثلا کون، کیا، کہاں اور کیوں وغیرہ کے بارے میں بعد میں بات کر سکتے ہیں لیکن فی الوقت ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ تناؤ کو کم کیا جائے۔ غصہ عقل پر غالب آ جاتا ہے۔ اور محاذآرائی یا سزا کو بچہ غصے کی حالت میں انتقامی کاروائی خیال کرتا ہے۔
یوں معاملہ مزید بگڑ جاتا ہے اور مستقبل (طویل مدت) میں ناکامی کا باعث ہو سکتا ہے۔ مناسب اور محفوظ جگہ منتخب کریں جہاں بچہ اپنا غصہ ٹھنڈا کر سکے۔محفوظ جگہ کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں۔ تاہم جگہ کا انتخاب کرتے وقت بچے کی انفرادی ضروریات و مسائل کا خیال رکھیں۔ مثلا جو بچہ کلاس یا ٹیچر سے خوفزدہ ہو اس کے لیے ہال مناسب جگہ نہیں ہے۔ آپ کیسی متبادل جگہ منتخب کرتے ہیں اس کا اثر دو مختلف بچوں پر مختلف انداز سے ہو گا۔ ایک بچہ اس جگہ پر اپنا غصہ ٹھنڈا کرسکتا ہے جبکہ دوسرا بچہ اس جگہ کا (غلط) فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ بچے کو بتائیں کہ متبادل جگہ کا استعمال کیسے کیا جائے۔ جگہ کا انتخاب پہلے سے کیجیے۔ بچے سے غصے کی حالت میں ہم جگہ کا انتخاب کیوں کر رہے ہیں (مقصد: یعنی ہم یہاں سیر وغیرہ کے لیے نہیں آئے) ،وہ کب وہاں جا سکتے ہیں یا نہیں جا سکتے (سڑک کے اصول) ،وہ کب تک متبادل جگہ پر رہ سکتے ہیں (۰ا منٹ تک مناسب وقت ہے)۔
اگر وہ ۰ا منٹ میں بھی اپنے غصے کو کنٹرول نہیں کر پاتے تو پھر انہیں زیادہ بہتر انداز سکھانے کی ضرورت ہوگی۔ کہ وہ وہاں پر کیا کرسکتے ہیں یا کیا نہیں کر سکتے ۔جسمانی مصروفیت غصے کے جذبات سے نبٹنے کا ایک اچھا طریقہ ہے۔ حرکت سے انسانی جسم میں اینڈوفنز پیدا ہوتے ہیں جو دماغی کیمیکلز میں مثبت تبدیلی لاتے ہیں۔ فرس بی کھیلنا ، پیدل چلنایا دوڑنا، سائیکل چلانا، رسی کودنا وغیرہ۔ تخلیقی کام مثلاً کلر کرنا، ڈرائنگ کرنا، پینٹ کرنا،تصویروں کی البم بنانا، نظم لکھنا اور کہانی لکھنا گانا گانا ، میوزک بجانا وغیرہ کریں۔مختصراًً یہ کہ اس قسم کے مشاغل بچوں میں غصے پر قابو پانے کی صلاحیت میں اضافہ کرتے ہیں اور انہیں مثبت کاموں میں مصروف ہونے کی ترغییب دیتے ہیں۔ جو انہیں معاشرے کا فعال شہری بننے میں ممدو معاون ہوتے ہیں۔
یہ مضمون سب سے پہلے نوائے وقت پر شائع ہوا تھا۔ اصل مضمون پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کریں۔