خاندان یا ذات برادری کے اندر شادیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچوں میں جینیاتی امراض کی شرح خطرناک حد تک زیادہ ہوتی ہے۔ پاکستان میں خاندان کے اندر شادی کرنا بہت عام ہے، کچھ خاندان تو فیملی سے باہر اپنی بیٹی یا بیٹے کا رشتے نہیں کرتے چاہے بچوں کی عمر ہی کیوں نہ بڑھ رہی ہو، لیکن سائنسی اعتبار سے جو لوگ خاندان میں شادی کرتے ہیں ان کے بچوں میں سائنسی اعتبار سے خرابی کا خطرہ 4 سے 6 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
طبی لحاظ سے خون کے رشتوں میں شادی کرنے سے اعصابی نقصان یا دل کی خرابی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ خونی رشتہ داروں میں شادی کرنے سے نقصائص کا خطرہ بے حد بڑھ جاتا ہے۔ خاندان میں شادی کے نتیجے میں ہونے والی چند بیماریوں کے بارے میں جان لیں جو کہ اگلی نسل میں ٹرانسفر ہو سکتی ہیں۔
Table of Contents
۔1 جینیاتی بیماریاں
یہ وہ بیماریاں ہیں جو انسان میں جینیاتی طور پر پائی جاتی ہیں جن میں تھیلیسیمیا جیسی بیماری بہت نمایاں ہے اور پاکستان میں اس بیماری سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد میں ضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس بیماری پر غور کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ اس بیماری کا فرد پاکستان میں ہر دوسرے گھر میں پایا جاتا ہے۔
تھیلیسیمیا بنیادی طور پر خون کی کمی سے تعلق رکھنے والی ایک بیماری ہے جس سے زیادہ تر بچے متاثر ہوتے ہیں۔ آج کل ہر دوسرے گھر میں تھیلیسیمیا کا مریض پایا جاتا ہے۔ تھیلیسیمیا مائنر کے جراثیم اگر میاں اور بیوی دونوں میں موجود ہوں تو اس سے تھیلیسیمیا میجر قسم کا بچہ پیدا ہو سکتا ہے۔ اس مرض پر بہت تحقیق ہو چکی ہے مگر ابھی تک اسکا کوئی موثر علاج سامنے نہیں آیا۔
۔2 زہنی بیماریاں
پاکستان میں خاندان میں شادی ہونے کی وجہ سے سب سے عام بیماری زہنی بیماری ہے۔ پاکستان میں 82 فیصد افراد آپس میں کزنز ہیں۔ کزنز میرج ہونے کی وجہ سے زہنی بیماریوں میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ بچے کی پیدائش ماں اور باپ دونوں کے کروموسومز سے مل کر ہوتی ہے، ایک کروموسوم ماں کی طرف سے حاصل ہوتا ہے اور دوسرا کروموسوم باپ کی طرف سے ملتا ہے اور ان کروموسومز کے پاس جینیاتی ڈیٹا موجود ہوتا ہے جو جینیاتی تغیرات کا شخصیت کا تعین کرتے ہیں۔ اگر ماں اور باپ دونوں کے جینز کیریر ہوں گے تو بچے میں بیماری کا امکان بہت زیادہ پایا جائے گا۔
۔3 سیسٹک فیبروسس
سیسٹک فیبروسس ایک ایسی بیماری ہے جس کے لیے کوئی علاج موجود نہیں ہے جبکہ علاج کا مقصد بیماری کی علامات کو کم کرنے، بیماری کی ترقی کو سست کرنے، پیچیدگیوں کو روکنے اور مریض کے لیے زندگی گزارنے کی بہترین کیفیت میں اضافہ کرنا ہوتا ہے۔
یہ بیماری خاندان میں شادی کرنے کی وجہ سے ہوتی ہے جس کا کوئی علاج موجود نہیں ہے۔ سیسٹک فیبروسس والے مریضوں کو اپنی باقی کی زندگی گزارنے کے لیے ادویات کا سہارا لے کر چلنا ہوتا ہے۔ کوئی نہیں چاہے گا کہ اس کی اولاد میں ایسی بیماریاں منتقل ہوں اس لیے ہو سکے تو شادی خاندان سے باہر ہی کرنی چاہیے تا کہ اس طرح کی پچیدگیوں سے بچا جا سکے۔
۔4 ڈاؤن سنڈروم
ڈاؤن سنڈروم ایک جینیاتی حالت ہے جو عام طور پر سیکھنے کی کچھ حد تک معذوری اور بعض جسمانی خصوصیات کا سبب بنتی ہے۔ ڈاؤن سنڈروم کے شکار کچھ بچے اضافی مسائل صحت میں مبتلا ہوتے ہیں جیسے مختلف شدت کے ساتھ دل کی بیماریاں۔
ماہرین کی نگہداشت اور تعلیم کے ساتھ، ڈاؤن سنڈروم کا شکار کچھ بچے مین اسٹریم اسکولوں میں داخل کیے جا سکتے ہیں اور نیم آزاد زندگی گزار سکتے ہیں۔ ڈاؤن سنڈروم بچے کے خلیوں میں کروموزوم 21 کی اضافی نقل کی موجودگی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
یہ حمل کے موقع پر ہوتا ہے اور اس بات کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ حمل سے پہلے یا دوران حمل کوئی چیز ڈاؤن سنڈروم کا سبب بن سکتی ہے۔ تقریبا 700 میں سے ایک حمل ڈاؤن سنڈروم کا شکار ہوتا ہے اور حاملہ عورت کی عمر کے ساتھ بچے میں اس بیماری کے منتقل ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ ڈاؤن سنڈروم کے لیے قبل پیدائش اسکریننگ پیدائش سے پہلے کی حالت کی نشاندہی کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔
۔5 دل کی بیماریاں
خاندان میں شادیاں کرنے کے نتیجے میں دل کی بیماریاں پیدا ہونے کے امکانات زیادہ ہاتے ہیں۔ سینے میں اٹھنے والا ہر درد دل کا دورہ نہیں ہوتا، تاہم اسے نثر انداز بھی نہیں کیا جاسکتا۔ سینے میں درد کے علاوہ اور بھی دل کی بیماریوں کی علامات ہو سکتی ہیں جیسے کہ سینے میں کھنچاؤ، سینے میں جلن اور پٹھوں میں درد کا اٹھنا وغیرہ۔
دل کی یہ بیماریاں ماں یا باپ دونوں میں سے کسی ایک کو ہو سکتی ہیں یا ان سے پہلے خاندانی کوئی نہ کوئی بیماری بچوں میں بھی منتقل ہوتی ہیں اگر خاندان میں شادی کی جائے تو اس کے نتیجے میں ہونے والی بہت عام سی بیماروں میں سے ایک عام سی بیماری دل کی بیماری بھی شامل ہے۔
اگر آپ کسی بھی قسم کی بیماری کے بارے میں فکر مند ہیں تو آپ اولا ڈاک کے ذریعے پاکستان کے بہترین ڈاکٹروں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ اپوائنٹمنٹ بک کرنے کے لیے اولا ڈاک ویب سائٹ یا موبائل ایپ استعمال کریں۔ آپ ہماری ہیلپ لائن 04238900939 پر بھی کال کر سکتے ہیں۔۔