We have detected Lahore as your city

پولیو کی علامات ، وجوہات اور روک تھام

5 min read

Find & Book the best "Child Specialists" near you

پولیو وائرس سے پھیلنے والی ایک بیماری ہے اور یہ ایک شخص سے دوسرے  شخص تک منتقل ہو سکتی ہے۔ پولیو عموما پیدائش سے لے کر 5 سال تک عمر میں لا حق ہو سکتا ہے۔ پولیو سے متاثر بچہ ہا شخص تا حیات معذور اور بعض اوقات بیماری کی شدت کی وجہ سےمتاثر کی  موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

بد قسمتی سے پاکستان کا شمار ان چند ایک ممالک میں سے ہوتا ہے جہاں پسماندگی، غربت اور شعور نہ ہونے کی وجہ سے پولیو کے شکار افراد ملتے ہیں۔ پولیو مالائٹس پولیو جو کہ ایک تیزی سے پھیلنے والی وبا ہے یہ وبا اعصابی نظام پر حملہ آور ہوتا ہے اور ٹانگوں اور جسم کے دوسرے اعضاء کے پٹھوں میں کمزوری کی وجہ بن سکتا ہے۔ پولیو ایک لا علاج بیماری ہے۔

پولیو کی علامات

:پولیو کی ابتدائی علامات

Mute/Unmute Mute/Unmute
  • بخار
  • تھکاوٹ
  • سر درد
  • متلی گردن میں اکڑائو
  • اعضاء میں درد
  • جسم میں کمزوری
  • فالج کا حملہ
  • سفید بالوں کا جلد آنا
  • نگلنے کی پریشانی
  • یاداشت کی پریشانی
  • بڑھتا وزن افسردگی

پولیو کی تشخیص

سفید بالوں کے دھبے پولیو کی واضح اور یقینی علامات ہیں۔ چونکہ بالوں کی یہ خرابی کسی ایک طبی حالت سے وابستہ نہیں ہے، اس لیے درست تخشیص ہو سکتی ہے، کیونکہ بچوں میں سفید بال نایاب ہوتے ہیں اس لیے بچوں کا فوری چیک اپ کروانا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ ایک سنگین طبی حالت کی علامت ہو سکتی ہے جیسے پولیو، سوزش، یا جلد کا کینسر وغیرہ ۔ اس کے بعد مختلف جائزے لیے جائیں گے :

  • مکمل جسمانی معاینه
  • غذائیت کی تحقیق
  • اینڈو کرائن سروے 
  • خون کے ٹیسٹ
  • جلد کے نمونے کا تجربہ
  • اعصابی وجوہات

پولیو پھیلنے کی وجوہات

ماہرین اس حوالے سے کہتے ہیں کہ یہ ایک ایسا مرض ہے جو چھونے سے پھیلتا ہے، یعنی اس بیماری کو ہم چھوت کی بیماری بھی کہ سکتے ہیں جو زیادہ تر بچوں پر حملہ آور ہوتا ہے کیونکہ ان میں قوت مدافعت بہت کم ہوتی ہے۔ یہ مرض متاثر شخص کے فضلہ سے پھیلتا ہے، یہ فضلہ گٹر کی نالیوں میں جاتا ہے اور پانی میں مکس ہو کر دوسرون کو متاثر کرتا ہے، اس کا وائرس ہوا میں پھیل کر ہماری خوراک مین شامل ہوجاتا ہے اور ہم اس خوراک کو استعمال کرتے ہین۔

ہمارے یہاں چونکہ سیورج کا نظام بہت اچھا نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ اس وائرس کو پھیلنے میں زیادہ دقت نہیں ہوتی اور یہ باآسانی ہمیں متاثر کر دیتا ہے۔ پولیو کا وائرس بچے کے منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ گلے ، معدے، اور آنتوں مین 3 سے 5 روز تک پرورش پاتے ہوئے قبض، قہ، بازو یا ٹانگ میں درد اور گردن میں درد کا سبب بنتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت who نے بھارت، بنگلہ دیشاور سری لنکا جیسے ممالک سمیت جنوبی ایشیا کو سوائے پاکستان اور افغانستان کے پولیو فری قرار دے دیا ہے جس کے بعد دنیا کی تقریبا 80 فیصد آبادی اس وائرس سے محفوظ ہو چکی ہے ، یوں who سرٹیفیکیشن میں شامل خطوں کی تعداد 4 ہوگئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کسی بھی ملک کو اس وقت پولیو سے پاک ملک قرار نہیں دیتا جب تک اس ملک میں تیں سال کے دوران کوئی پولیو کیس سامنے نہ آجائے، علاوازیں پولیو وائرس کی لیباٹری کی بنیاد پر بہترین نگرانی ہو،وائرس کی نشاندہی کی عملی صلاحیت ہو، رپورٹ ہونے اور باہر سے آنے والے پولیو کیسز سے نمٹنے کی صلاحیت موجود ہو۔

پولیو کی بنیادی وجہ لا علمی کی وجہ سے بچوں میں پانچ سال تک مکمل و یکسیشنیشن نہ ہونا ہے۔

وائرس تین طریقوں سے منتقل کیا جاتا ہے۔ ہوائی بوندوں سے، آنتوں کے راستے، روزمرہ طیقہ سے۔

ہوائی بوندوں کے ذریعے

ایک مریض ایک انفیکشن یا روگزنق بردار ہے تو کھانسنے  یا چھینکنے سے پولیو وائرس صحت مند انسانوں کی سانس کی نالی میں جگہ حاصل کرنے اور بیماری کی ترقی اکسانےمیں مدد کر سکتے ہیں۔

آنتوں کے راستے

اس صورت میں انفیکشن وائرس پھیلنے کی عام وجہ  تازہ سبزیاں یا پھل  ہو سکتی ہیں۔ وائرس سے خوراک حاصل کرنے کے ویکٹر کی مدد سےبیمار شخص کا پتہ لگا سکتے ہیں۔

روزمرہ طیقہ

پولیو وائرس ایک عام گھریلو اشیاء اور کٹلری کی شراکت کے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتا ہے۔

پولو کی روک تھام

پولیو ویکسین پولیو وائرس سے لڑنے کے لیے بچوں کے جسم کی مدد کرتا ہے اور بچوں کی حفاظت کرتا ہے۔  ویکسین کے سرف چند قطرے خوراک کے ذریعے سے لینے سے تقریبا تمام بچوں کو پولیو سے حفاطت یقینی بنائی جا سکتی ہے۔ فعال پولیو وائرس ویکسین اور زبانی پولیو وائرس ویسکین پولیو کی روک تھام کر سکتے ہیں۔ یہ ویکسین اب بھی دنیا کے زیادہ تر ممالک میں استعمال کیا جاتا ہے۔ پولیو وائرس سے تقریبا 95 فیصد لوگ متاثر ہوتے ہیں لیکن ویکسینیشن کی وجہ پولیو کی بیماری حاوی نہیں ہوتی۔ عموما پولیو وائرس منہ یا ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔

پولیو وائرس صرف انسانوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ بھی متعدی ہے اور فرد کے فرد سے رابطے کے ذریعے پھیلتا ہے۔ وائرس ایک متاثرہ شخص کے گلے اور آنتوں میں رہتا ہے۔ یہ منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے اور ایک چھینک یا کھانسی کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے۔ عام طور پر یہ وائرس ایک متاثرہ شخص کے پاخانہ ۔ کھانسی یا چھینک کے ذریعے پھیلتا ہے۔

ایک متاثر شخص سےفوری طور پر دوسرے شخص میں وائرس پھیل سکتا ہے اور اس کی با قاعده علامات 1 سے 2 ہفتوں کے اندر ظاهر ہو جاتی ہے۔ وائرس کئی ہفتوں تک ایک متاثرہ شخص کے چہرے پر رہ سکتے ہیں چاہے آپ کتنی ہے بار منہ کیوں نہ دھو لیں۔ یہ خوراک اور پانی کے اندر مل کر ان کو بھی آلودہ کر سکتا ہے۔ پولیو سے متاثر شخص سے خود ایک بیماری ہوتی ہےجو دوسروں کو وائرس منتقل کرنے اور انہیں بیمار کر سکتے ہیں۔

پولیو کی اقسام

پولیو کی پانچ اقسام ہیں جن کی فہرست دردج ذیل ہے۔

خاموش پولیو

یہ بچوں میں بہت حد تک عام ہوتا ہے اور جن خاندانوں میں مرض پہلے سے موجود ہو اسے خاموش پولیو کہا جاتا ہے۔ یہ بچے کی غذائی نالی میں موجود ہوتا ہے لیکن اس کے نظام ہاضمہ پر حملہ نہیں کرتا اور علامات ظاہر نہیں کرتا یہی وجوہات کی بنا پر اسے خاموش پولیو کہا جاتا ہے۔

ابور ٹوو پولیو

اس قسم میں وائرس کا حملہ شدید ہوتا ہے لیکن نظام اعصاب کے علاوہ دیگر جسمانی نقائص پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ یہ قسم  اکژیت میں پائی جاتی ہے اور پانچ سال کی عمر کے بچوں سے لے کر پچاس سال کے بوڑھے لوگوں میں بھی موجود ہے۔ پولیو کی اس قسم میں خواتین زیادہ متاثر ہو سکتی ہیں۔

نون پر الیٹک پولیو

پولیو کی اس قسم میں اعصابی کمزوری زیادہ ہو جاتی ہے لیکن اس کے باوجود  نظام اعصاب کو مستقل نقصان نہیں ہوتا لیکن جسم میں سوزش وغیرہ ہو جاتی ہے لیکن کچھ عرصے بعد ٹھیک بھی ہونے کے امکان زیادہ ہوتے ہیں۔

پرالیٹک پولیو

اس قسم میں اعصابی نظام پر شدید حملہ ہوتا ہے اور اعصابی نظام مکمل طور پر کام کرنا بند کر دیتا ہے۔

بولبو اسپاینال پولیو

اس قسم کے وائرس متاثر شخص  کو مفلوج بنا سکتے ہیِں۔ اس نظام تنفس کے ازلات مفلوج ہو جاتے ہیں۔ لہذا مریض کا سانس لینا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

کیا پولیو کا کوئی علاج ہے؟

پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے ہے لیکن پولیوکو حفاظتی قطروں کے ساتھ روکا جا سکتا ہے اسکے  لیے محفوظ  اور موثر ویکسین موجود ہے، منہ کے ذریعے پلائے جانے والے پولیو کے قطرے اوپی وی یعنی اورل پولیو ویکسین بچوں کو پولیو کے خلاف تحفظ دینے کے لیے ضروری ہے، کئی مرتبہ یہ قطرے پلانے سے بچوں کو عمر بھر کا تحفظ ملتا ہے۔

گھریلو نسخہ

زیتون کا تیل ایک پائو، دیسی انڈے ایک درجن۔

ترکیب

زیتون کے تیل کو خوب گرم کریں، جب تیل کھولنے لگے تو چولہے سے اتار کر انڈوں کا مکسچر تیل میں مکس کر دیں۔

طریقہ استعمال

دوپہر کو روزانه مالش کریں۔گرمیوں میں مریض کو پانچ دن تک غسل نہ کروائیں اور سردیوں میں ایک ہفتے تک نہ نہلائیں۔ ٹھنڈی چیزوں سے پرہیز کروائیں۔ 

پاکستان کی پولیو فری ممالک میں شمولیت

پولیو ایک مہلک اور متعدی کا مرض ہے جو زیادہ  ہلاکتوں کا سبب تو نہیں بنتا البتہ اس نے دنیا بھر میں ہزاروں بچوں کو معذور ضرور بنا دیا ہے یعنی یہ کہ لیجیے کہ دنیا بھر کے ہزاروں بچوں میں معذوری کی سب سے بڑی وجہ پولیو کا یہی موذی مرض ہے۔ پاکستان کو خصوصی ظور پر پولیو کے مرض کی وجہ سے عالمی سطح پر مختلف پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔2019

سے قبل دنیا میں صرف تین ممالک ایسے تھے جن میں پولیو کا جان لیوا مرض کا وائرس  خطرناک سمجھا جا رہا تھا ان میں براعظم افریقہ کا پسمانده ترین ملک نایجیریا، مسلسل جنگوں سے تباہ حال ملک افغانستان اور پرائی جنگ میں گرفتار دہشت گردی کی آگ میں جلنے والا ملک پاکستان ہے جہاں جب بھی کوئی بہتری کی کرن جلوہ گر ہونا چاہتی ہے تو ایک نئی آزمائش اپنے پر پھیلانے کے درپے ہوجاتی ہے۔

لیکن رواں برس ان ممالک کی تعداد میں کمی واقع ہو چکی ہے اسی طرح اس بات کی بھی تحقیق کر دی جا چکی ہے کہ پاکستان ایک پولیو فری ملک شمار کیا جاتا ہے جیسا کہ اب ان ممالک سے یہ یقین دہانی کروا دی گئی ہے کہ ممالک یہاں کے پسماندہ لوگ اب پولیو فری ہیں اسی طرح پاکستان ایک پولیو فری ملک قرار دیا گیا ہے۔

Disclaimer: The contents of this article are intended to raise awareness about common health issues and should not be viewed as sound medical advice for your specific condition. You should always consult with a licensed medical practitioner prior to following any suggestions outlined in this article or adopting any treatment protocol based on the contents of this article.

Book Appointment with the best "Child Specialists"