We have detected Lahore as your city

سیلاب زدگان میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا پھیلاؤ

Dr. Hira Tanveer

4 min read

Find & Book the best "General Physicians" near you

پاکستان کے مختلف حصوں بالخصوص سندھ اور بلوچستان کے علاقوں میں ریکارڈ توڑ سیلاب کے دوران میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔ مون سون کی بارشوں نے لوگوں کے لیے تباہی مچا دی ہے اور انہیں بے گھر کر دیا ہے۔ اب سیلاب زدگان میں ٹائیفائیڈ، ہیضہ اور جلد کے انفیکشن جیسی پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں۔ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی اقسام اور ان کے خطرات سے خود کو واقف کرنے کے لیے یہ آرٹیکل پڑھیں۔

 ۔1 ٹائیفائیڈ

سیلاب زدگان میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں سے ایک بیماری ٹائیفائیڈ بخار ہے جو کہ ترقی پذیر ممالک کے انتہائی غریب حصوں میں مشہور ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 20 ملین افراد اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ آلودہ خوراک، غیر محفوظ پانی، اور ناقص صفائی سے پھیلتا ہے۔

ٹائیفائیڈ بخار اس قدر خطرناک ہوتا ہے کہ یہ آہستہ آہستہ پورے جسم میں پھیلتا ہے اور پھلینے کے ساتھ ہی جسم میں دردیں پیدا کرنے لگتا ہے جیسے کہ پٹھوں میں درد، جسم میں بے تحاشا تھکاوٹ ہونا، بار بار پسینہ آنا، اسہال یا قبض ہونے کے خدشات شامل ہیں۔ گندے پانی اور کھانے کی وجہ سے یہ بیماری پھیلتی رہتی ہے اور اس قدر تیز ہو جاتی ہے کہ ہر دوسرے بندے کو ٹائیفائیڈ بخار ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

سیلاب زدگان لوگوں کو اس بیماری سے بچانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ان کو فوری طور پر صاف  پانی اور صاف کھانا پہناچایا جائے ایسا کرنے سے اس بیماری کی روک تھام میں کسی حد تک کمی دیکھی جا سکتی ہے۔

۔2 ہیضہ

سیلاب آنے کی وجہ سے ہیضہ پیدا ہونے والی ایک عام بیماری ہے جو گندے پانی میں پھیلتی ہے۔ ہیضہ عام طور پر انسانی هنگامی حالات یا پسماندہ دیہاتوں میں پایا جاتا ہے جہاں غربت اور صفائی کی ناقص صورتحال ہے۔ یہ بیماری آلودہ پانی سے پھیلتی ہے اور شدید پانی کی کمی اور اسہال کا سبب بنتی ہے۔

بیکٹیریا کے سامنے آنے کے دنوں یا گھنٹوں کے اندر ہیضہ مہلک ہوسکتا ہے لیکن اس بیماری کی 10 میں سے صرف 1 افراد میں جان لیوا علامات پیدا ہوتے ہیں۔ اس بیماری سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے ہاتھ بار بار دھوئیں، صرف وہ غذا کھائیں جو مکمل طور پر گرم اور پکی ہوئی ہوں۔ سیلاب کے دوران جب صاف پانی موجود نہ ہو تو یہ ہیضہ پورے سیلاب زدگان  لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ 

۔3 پولیو

پولیو وائرس سے وابستہ ایک سنگین وائرل انفیکشن ہے۔ یہ متاثرہ شخص کے فضلے سے آلودہ پانی کے ذریعے پھیلتا ہے۔ جب یہ وائرس خون کے دھارے میں داخل ہوتا ہے تو یہ اعصابی نظام کو تباہ کر دیتا ہے اور اس کے نتیجے میں جسم انتہائی کمزور ہو جاتا ہے۔ زیادہ تر معاملات میں یہ فالج کا سبب بنتا ہے۔ جو بچپن میں پولیو کے قطرے پلانے سے محروم رہتے ہیں ان لوگوں کو وائرس سے متاثر ہونے کا بہت زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ علامات میں دورے، بخار، سر درد اور بعد میں فالج شامل ہیں۔

۔4 پیچش

 پیچش کی بیماری آنتوں کا ایک انفیکشن ہے جو گندے پانی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور ایک جگہ سے دوسرے جگہ پھیلتی ہے جس کی خصوصیت شدید اسہال کے ساتھ ساتھ پاخانے میں خون یا بلغم کا آنا ہے۔ پیچش ہمیشہ گندے پانی میں پیدا ہوتی ہے اور یہ بیماری بنیادی طور پر ناقص حفظان صحت سے پھیلتی ہے۔

یہ غیر محفوظ خوراک اور پانی میں بیکٹیریا، وائرس، یا جانوروں کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ اگر کسی کو پیچش کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس دوران  وہ فوری طور پر اپنے سیالوں کو تبدیل نہیں کرتا تو ایسے شخص کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ اس بیماری کی علامات میں اسہال کا ہونا، بخار ہونا، متلی، قے اور پانی کی کمی شامل ہے۔ پیچش سے بچنے کے لیے اپنے ہاتھوں کو بار بار صابن سے دھوئیں۔ پیچش سے بچنے کے لیے لازمی ہے کہ پینے کے لیے صاف پانی کا استعمال کیا جائے نہیں تو اس بیماری میں جان کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ 

۔5 ہیپاٹائٹس اے

ہیپاٹائٹس اے ایک جگر کا انفیکشن ہے جو آلودہ خوراک اور پانی کے استعمال سے یا کسی ایسے شخص کے قریبی رابطے میں آنے سے ہوتا ہے جسے انفیکشن ہوتا ہے۔ وہ لوگ جو اکثر ترقی پذیر ممالک میں سفر کرتے ہیں یا دیہی برادریوں میں صفائی اور حفظان صحت کے ناقص انتظامات کے ساتھ کام کرتے ہیں وہ سب سے زیادہ اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔ اس بیماری میں ہونے والی علامات میں سب سے پہلے جسم میں تھکاوٹ، یرقان، پیٹ میں درد، متلی اور قے ہونا شامل ہے۔

اس بیماری سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ صرف وہی کھانا کھائیں جو اچھی طرح پکا ہوا ہو اور گرم گرم پیش کیا گیا ہو اور کمرے کے درجہ حرارت پر کچھ بھی کھانے سے گریز کریں۔ ایک بار جب کسی شخص کو ہیپاٹائٹس اے ہو جاتا ہے تو وہ قوت مدافعت کو متاثر کرے گا۔ ہیپاٹائیٹس کی بہت ساری اقسام میں بھی ہیں جن میں سب سے زیادہ خطرناک ہیپاٹاٹیٹس سی ہوتی ہے جس میں مبتلا انسان کی جان بھی جا سکتی ہے۔ یہ بیماری گندے پپینے کے پانی کی وجہ سے  پھیلنے والی بیماری ہے۔ سیلاب کے پانی میں پیدا ہونے والی یہ ایک گندی بیماری ہے جو نہ صرف لوگوں کو لاحق کرتی ہے بلکہ تیزی سے پھیلنے بھی لگتی ہے۔ 

۔6 آنکھ کا انفیکشن

ٹریکوما جسے آنکھ کا انفیکشن بھی کہا جاتا ہے صاف پانی کی ناکافی دستیابی کی وجہ سے قابل رحم صفائی اور حفظان صحت سے پھیلتا ہے۔ یہ زیادہ تر بچوں اور خواتین کو متاثر کرتا ہے۔

اس بیماری کی وجہ سے دنیا بھر میں تقریباً 6 ملین افراد اندھے پن کا شکار ہو چکے ہیں۔ سیلاب کے پانی میں بے تحاشا بیماریوں کے پھیلنے میں آنکھ کا انفیکش اس لیے بھی شامل ہے کیونکہ وہاں لوگوں کو صاف پانی کی کمی کی وجہ سے اپنے روزمره کے معملات میں پانی کے استعمال کے لیے وہی گندا پانی استعمال میں لانا پڑتا ہے اسی سے لوگ منہ بھی دھوتے ہیں جس سے آنکھ کا انفیکشن ہونے کا خدشہ ہو سکتا ہے اور اس انفیکشن کے چلتے آںکھ کی بہت سی اور بیماریاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بینائی بھی جا سکتی ہے۔

۔7 اعصابی مسائل، جگر اور گردے کا نقصان

جگر اور گردے کے نقصان کے کچھ معاملات کیمیائی آلودگیوں سے آلودہ پانی پینے سے وابستہ ہیں۔ کیمیائی آلودگی جیسے ر کلورینیٹڈ سالوینٹس ایسے ہیں جو اعضاء کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ کیمیائی آلودگیوں سے آلودہ پانی کا استعمال صحت کے بڑے امراض کا سبب نہیں بن سکتا لیکن اس کا تعلق جگر کی سوزش، جگر کی خرابی، گردے کی خرابی، یا گردے کی پتھری کی نشوونما سے ہے۔

گندے پانی میں پائے جانے والے یہ کیمیکل دیگر بیماریوں کو بھی بڑھا سکتے ہیں جن کے لیے ان اعضاء کی مدد یا مداخلت کی ضرورت ہوتی ہے۔ کچھ اعصابی مسائل جیسے کہ ایک طویل مدت کے دوران کیمیائی آلودگیوں سے آلودہ پینے کے پانی سے بھی وابستہ ہیں۔ یہ بیماریاں گندے پانی کی وجہ سے بہت زیادہ لوگوں کو متاثر کرتی ہیں۔

۔8 جلد کا انفیکشن

سیلاب زدہ علاقوں میں جلد کے انفیکشن عام ہیں۔ وہ آلودہ پانی کی وجہ سے آسانی سے پھیل سکتے ہیں جس کی وجہ سے جلد پر خارش اور جلن ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ جلد کی بیماریاں جیسے ڈرمیٹیٹائٹس ان لوگوں کو متاثر کر سکتی ہیں جو آلودہ پانی کے قریب رہتے ہیں۔

۔9 ڈائریا

سیلاب متاثرین میں اسہال پیٹ کا ایک عام مسئلہ ہے۔ چونکہ سیلاب متاثرین کی صاف خوراک اور پانی تک محدود رسائی ہے، اس لیے ڈائریا آسانی سے پھیل سکتا ہے۔ جب کوئی شخص آلودہ کھانا یا پانی پیتا ہے تو بیکٹیریا جسم میں داخل ہو کر اسہال کا باعث بنتے ہیں۔ یہ پیٹ میں درد، بخار، اور متلی جیسی علامات کا باعث بن سکتا ہے۔

Disclaimer: The contents of this article are intended to raise awareness about common health issues and should not be viewed as sound medical advice for your specific condition. You should always consult with a licensed medical practitioner prior to following any suggestions outlined in this article or adopting any treatment protocol based on the contents of this article.

Dr. Hira Tanveer
Dr. Hira Tanveer - Author Dr. Hira Tanveer is an MBBS doctor and currently serving at CMH Lahore. Writing is her favorite hobby as she loves to share professional advice on trendy healthcare issues, general well-being, healthy diet, and lifestyle.

Book Appointment with the best "General Physicians"