تقریباً ہر پانچ میں سے ایک حمل ضائع ہو تا ہے یعنی 02 فیصد عام طور یہ ابتدائی کچھ ہفتوں میں
ہوتا ہے یعنی 20 ہفتے تک، اس کا علاج تین طریقے سے کیا جاسکتا ہے ۔
Table of Contents
:قدرتی طریقہ
- اس میں 3 – 2 ہفتے انتظار کیا جاتا ہے تاکہ قدرتی طور حمل باہر آجائے۔ پچاس فیصد مریضو ں<میں مکمل طور پر صفائی ہو جاتی ہے جب کہ باقی پچاس فیصد میں حمل رحم کے اندر باقی رہتا ہے جسکا پھر دوائیوں یا آپریشن سے علاج کیا جاتا ہے۔قدرتی طور پر حمل گرنے کا عمل تین ہفتے تک جاری رہ سکتا ہے۔
:دوائیوں سے علاج
- یہ طریقہ علاج 80 فیصد مریضوں میں کامیاب رہتا ہے۔
- اس میں آپکو کچھ ٹیبلیٹس دی جاتی ہیں جس سے حمل باہر آجاتا ہے ۔اس طریقہ کے دوران مریضہ کو پیٹ کے نچلے حصے میں شدید درد ہو سکتا ہے الٹیاں بھی آسکتی ہیں بعض اوقات بلیڈنگ بھی ہوتی ہے ۔ دردکیلئے دوائی دی جاتی ہے لیکن اگر درد شدید ہو اور دوائی سے فرق ہ ڑے یا پھر بہت زیادہ بلیڈنگ ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مریضہ کی جان کو خطرہ ہ ہو۔
- اگر آپکو دوائی لینے کے 2 -1 بعد دن تک کوئی بلیڈنگ نہیں ہوئی تو بھی ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ اس طریقہ علاج کے بعد تقریباً 3-2 ہفتے تک تھوڑی بہت بلیڈنگ جاری رہ سکتی ہے مگر یہ زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔
- دوائی لینے کے بعد آپکا دوبارہ معائنہ اور الٹر اساؤنڈ بھی کیا جائے گا تاکہ پتہ چل سکے کہ علاج مکمل ہو گیا ہے۔ اس طریقہ علاج کا فائدہ یہ ہےکہ آپریشن سے بچت ہوجاتی ہے۔ جبکہ خطرہ یہ ہوتا ہے کہ گھر میں بہت زیادہ بلیڈنگ ہو جائے جو کہ مریضہ کی صحت کیلئے نقصان دہ ہو۔ اس کے علاوہ انفیکشن کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔ 20 فیصد مریضو ں میں ادویات کے باوجود حمل مکمل طور پر باہر نہیں آتا اور آپریشن کی ضرورت ڑےسکتی ہے۔
:آپریشن سےعلاج
- اس کو عام زبان میں DNC بھی کہا جاتا ہے۔
- اس میں مریضہ کو نشہ د کر اوزار کی مدد سے صفائی کی جاتی ہے ۔ اس میں پیچیدگی کی شرح بہت کم ہوتی ہے اور تقریباً 99 فیصد مریضوں میں کامیاب ہوتا ہے۔ مریضہ کو آپریشن کے بعد 6 -4 گھنٹے کے بعد ڈسچارج کر دیا جاتا ہے۔ کسی بھی طریقہ علاج کے بعد اگر مریضہ کو پیٹ کے نچلے حصے میں درد ہو ، بدبودار پانی خارج ہو بخار ہوجائے، کپکپی کیفیت ہو یا پھر زیادہ بلیڈنگ ہو تو یہ سب انفیکشن کی علامت ہو سکتی ہے فورا ڈاکٹر سے رابطہ کرنا ضروری ہے