ہاضمے کے اعضاء میں گیس کا موجود ہونا ایک نارمل سی حالت ہے۔ کیا بچے اور کیا بڑے ہر کسی کے معدے اور انتڑیوں میں تھوڑی بہت گیس ہر وقت موجود رہتی ہے۔ ایک تحقییقی مقالے کے مطابق ایک بالغ فرد اوسطاً دو لٹر گیس روزانہ خارج کرتا ہے اور اس کی مقدار زیادہ سے زیادہ آٹھ لٹر بھی ہوسکتی ہے۔۔ بچوں میں گیس کا علاج اکثر صورتوں میں اتنا ضروری نہیں ہوتا سوائے اس کہ آپ کا بچّۃ بہت زیادہ بے چین ہو یا بہت زیادہ تکلیف کا اظہار کرے ۔
Table of Contents
بچوں میں گیس کی وجہ کیا ہوتی ہے؟
بچوں میں گیس کا علاج تلاش کرنے سے قبل اس کے ضرورت سے زیادہ پیدا ہونے کی وجوہات جاننا ضروری ہے۔ ایسا مندرجہ ذیل میں سے کسی بھی ایک کی وجہ سے ہو سکتا ہے:
- ایک جگہ بیٹھ کر کھانے کی بجائے چلتے پھرتے یا کھیلتے ہوئے کھانا کھانا؛
- ۔ زیادہ ریشوں والی خوراک جیسے کہ اناجوں کے ثابت دانے یا زیادہ چکنائی والی خوراک جیسے کہ فرینچ فرائیز کا استعمال؛
- ماں کے دودھ یا ڈبّے کے دودھ میں کسی نا موافق پرہٹین کی موجودگی؛
- بعض سبزیوں کے استعمال سے جیسے کہ بعض بڑے افراد میں بھی راجماش، چنے کی دال، دال ماش، بند گوبھی پھول گوبھی یا مولی اور مونگرے کھانے سے گیس اور اپھارے کی شکائت ہو جاتی ہے؛
- بہت زیادہ جوس پینا؛
- کاربونیٹڈ مشروبات جیسے کہ سیون اپ، پیپسی کولا یا کوکا کولا وغیرہ کا بکثرت استعمال؛ اور
- پانی کا نا کافی استعمال۔
بچوں میں گیس کا علاج
- :خوراک دینے کے معمولات میں ردوبدل
- بچے کو ضرورت سے زیادہ کھانے کو نہ کہیں اور نہ زیادہ خوراک کھلائیں یا زیادہ دودھ یا مشروبات دیں؛
- دودھ پلانے کے بعد بچّے کو سیدھا اٹھا کر رکھیں؛
- خوراک دینے کے بعد بچّے کو اکثر تھپتھپاتے رہیں؛
- جو بچّے چلنے پھرنے کے قابل ہوں انہیں ایک جگہ بیتھ کر کھانا کھانے کی عادت ڈالیں؛
- بچے کو چلتے پھرتے یا کھیلتے ہوئے کھانے کو نہ دیں کیونکہ کھیل یا چلنے پھرنے کے دوران کھانا جلد نگلنے کی وجہ سے اسے اچھی طرح چبا کر نہیں نگلا جاتا اور پھر اس کے ساتھ ہوا کی بھی زیادہ مقدار نگلی جاتی ہے جو بدہضمی اور گیس کا باعث بنتی ہے؛
- بچےّ کو ٹی وی یا کمپیوٹر کے استعمال کے دوران بھی کھانے کی عادت سے بچائیں کیونکہ کسی پروگرام میں زیادہ انہماک کی وجہ سے بچے کو دھیان ہی نہیں رہتا کہ وہ زیادہ کھانے کا عادی ہو رہا ہے جو اس کے ہاضمے کے لئے نقصان اور گیس کے زیادہ پیدا ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔ اور بچوں میں گیس کے علاج کی ضرورت پیش آتی ہے۔
- خوراک کی قسم کا انتخاب:
- الرجنوں سے پاک دودھ: بعض بچوں کی انتڑیاں ماں یا ڈبّے کے دودھ میں موجود پروٹینوں سے حسّاس ہوتی ہیں اور انکی وجہ سے انہیں اس دودھ کو ہضم کرنے میں مشکل پیش آتی ہے اور غیر ہضم شدہ دودھ کے جمع رہنے کی وجہ سے گیس کی شکائت رہنے لگتی ہے۔ اگر ایسا ہو تو ڈاکٹر صاحب کے مشورے سے بچے کا دودھ تبدیل کر لینا چاہیے؛
- بچے کی خوراک بہت زیادہ اناج کے ثابت دانوں، زیادہ ریشوں والی یعنی فائبر والی غذاؤں پر مشتمل نہیں ہونا چایے؛
- بہت زیدہ گھی یا تیل ملی خوراک نہ دی جائے؛
- ایسی سبزیوں سے پرہیز کیا جائے جو آپ کے بچے کا معدہ قبول نہ کرتا ہو کیونکہ بعض سبزیاں اور دالیں ہاضمے کے عمل کے دوران گیس پیدا کرنے والی ہوتی ہیں جیسے کہ مولی، بند اور پھول گوبھی اور راجماش اور چنے کی دال وغیرہ؛
- بہت زیادہ جوس پلانے سے گریز کریں۔ اکثر والدین جوس کو ایک صحت بخش غذٓا جان کر بچے کو اسے زیادہ سے زیادہ پلانے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ اگر آپ کا بچہ روزانہ ایک گلاس سے زیادہ جوس لے تو پھر اس کے معدے میں گیس کے زیادہ ہونے کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔ اور ایسے بچوں میں گیس کا علاج ناگزیر ہو جاتا ہے۔ بعض بچوں کے لیے جوس میں موجود پھلوں میں قدرتی طور پر موجود شکر یا فرکٹوز (Fructose) اور اس میں شامل کردہ چینی یا سوکروز (Sucrose) کو ہضم کرنا مشکل ہوتا ہے اور بہت زیادہ گیس کی پیدائش کا باعث بنتا ہے؛
- خوراک میں سوڈے کا زیادہ استعمال نہ کریں۔ بیکری کی اشیاء جیسے کہ کیک اور بسکٹ وغیرہ کی تیاری میں سوڈا شامل ہوتا ہے اور یہی حال کاربونیٹڈ مشروبات کا ببھی ہے؛ اور
- اس امر کو یقینی بنائیں کہ آپ کا بچہ ہر روز پانی کی ایک اچھی خاصی مقدار لے۔ اس پانی کو صاف ہونا چاہیے اور اسے اسے دیے جارہے دودھ اور جوس کے علاوہ دیا جانا چاہیے۔
- بچے کے پیٹ سے گیس کے باآسانی اخراج کے لیے:
- بچے کو آہستگی سے جھولایے؛
- بچّے کی ٹانگوں کو ایسے حرکت دیجیے کہ جیسے وہ سائکل چلا رہا ہو،
- بچے کے معدے کی پچلی جانب پر ہلکی مالش کیجیے؛
- اسے اپنی ٹانگوں پر الٹا لٹا کر تھپتھپایے؛ اور
- معدے کو گرم کپڑے کا سینک دیجیے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ