اپنی ذات کے متعلق سوچنے کے مختلف انداز ہیں۔ اس ضمن میں عام طور پر دو اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں۔ ایک تصور ذات اور دوسرا خودداری ۔ تصور ذات اپنے وجود سے متعلق ذہن میں موجود ایک پیچیدہ منقسم اور متحرک نظام کا نام ہے۔ خودداری، عزت نفس اعتماد، اپنی ذات کا احترام، اپنی صلاحیتوں پر فخر اور اپنے آپ پر بھروسے کا نام ہے۔
انسان کی اپنی ذات کی عظمت سے آگاہی کا نام ہے۔ Self Esteem کانٹ اور دیگر فلاسفر کے مطابق
کو یوں بیان کرتا ہے کہ کسی شخص کی اپنی ذات سے اطمینان یا عدم اطمینان Self Esteem جیمز 1980ء
کہتے ہیں۔ Self Esteem کو
ہے۔ Self Esteem نفسیات کی رو سے ستائش ذات کا نام
بہت سے ماہرین نفسیات نے اس موضوع پر بحث کی ہے، تا ہم کوئی آفاقی تعریف یا حتمی تعریف وجود میں نہیں آسکی۔
Possible selves کی بنیاد ہے۔ یہ تصور ذات ہی ہے جو Motivated behavior ء1994 فرفیکسن کے مطابق تصور ذات
کو ابھارتی ہے۔
ہی ہے جو رویے کو تحریک دیتی ہے۔ عزت نفس کی کمی کی صورت میں اس بات کا خدشہ Possible selves یہ ہوتا ہے کہ آپ اپنی ذات کو کم اہمیت دیں اور اپنی ذات سے متعلق منفی خیالات کو زیادہ فوقیت دیں۔ مثلا میں کسی کام کیلئے بہتر نہیں ہوں، کوئی بھی مجھے پسند نہیں کرتا” وغیرہ سوچ کا یہ انداز منفی رویوں اور اپنی ذات پر شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے۔ آپ اپنا اعتماد کھو بیٹھتے ہیں ۔ نئی چیز کے حصول کیلئے کوشش ترک کر دیتے ہیں۔ آپ تصور کرتے ہیں کہ آپ اچھے انسان نہیں ہیں۔ کم عزت نفس کے حامل انسان میں اس بات کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے کہ وہ خطرے کے حامل رویوں میں ملوث ہو جائے اور کم عمر افراد کے دباؤ سے انکار کو مشکل سمجھے۔
یہ بہت ضروری ہے کہ آپ اپنی ذات کو اس حیثیت سے قبول کریں اور قبول کرنا سیکھیں جیسے کہ آپ اپنی مثبت خصوصیات کو پہنچائیں اور اپنی ذات کا موازنہ دوسروں سے نہ کریں، خود کو منفرد اور خاص فرد جا ئیں۔ بر شخص میں خوبیاں اور خامیاں ہوتی ہیں، کوئی انسان مکمل نہیں ہوتا، اپنی ذات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ اپنی کمزوریوں پر قابو پائیں اور خوبیوں کو پروان چڑھائیں۔ بچوں کے تصور ذات کی تعمیر ایک مثبت تصور ذات ذہنی صحت کیلئے نہایت اہم ہے، کسی شخص کے تصور ذات کی بنیاد اس کے بچپن کے دوران ہی بڑھتی ہے لہذا اس عرصے کے دوران مثبت تصویر ذات کی تعمیر بہتر شخصیت کی تعمیر کیلئے بہت اہم ہے۔
بچوں کا رویہ ان کی اپنی ذات کے بارے میں سوچ کے انداز سے بہت متاثر ہوتا ہے۔ مثلاً وہ بچہ جو خود کو اچھا کھلاڑی خیال کرتا ہے، اسے اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ جو ایمپائر نہیں ملاط قرار دے وہ خود غلط ہے۔ برعکس اس بچے کے جو خود کو کاہل تصور کرتا ہے، وہ نیچر کی تنقید کو فوراً قبول کر لیتا ہے۔ ایک مضبوط تصور ذات بچوں میں خود اعتمادی اور خود انحصاری پیدا کرتا ہے۔ وہ زمانے کو مخالف سمجھنے کی بجائے موافق سمجھتا ہے۔ ایک مثبت تصور ذات بچوں کو اپنے ماحول سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت کو تقویت دیتا ۔ کمزور تصور ذات کے حامل بچے عموماً دوسروں کے ہاتھوں استعمال ہوتے ہیں۔
بچوں میں مثبت تصور ذات پیدا کرنے میں والدین مختلف طریقوں سے مدد کر سکتے ہیں۔ وہ بچوں کو یہ باور کرا سکتے ہیں کہ بچے ان کیلئے غیر مشروط طور پر قابل قبول ہیں اور یہ کہ ان سے محبت “جیسے ہیں” کی بنیاد پر کی جاتی ہے نہ کہ ان کے عادات و اطوار کی بنا پر۔
جب والدین کی جانب سے اظہار محبت بطور جزا یا سزا نہیں بلکہ غیر مشروط ہو، تو بچے میں احساس تحفظ پیدا ہوتا ہے۔ والدین کی یہ اہم ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی تربیت اس انداز سے کریں کہ بچوں میں خود اعتمادی پیدا ہو۔ خود اعتمادی کامیابی کا زینہ ہے۔ خود اعتمادی اپنی صلاحیتوں پر اس یقین کا نام ہے جو آپ کو زندگی کی مشکلات سے نمٹنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر آپ کے بچے خود اعتماد ہیں تو وہ زندگی میں خطرات مول لینے کا حوصلہ اور اپنے اہداف کو حاصل کرنے کی ہمت رکھتے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ بچوں میں خود اعتمادی کو بڑھایا جا سکتا ہے۔
چاہے بچوں کے حالات سازگار ہوں یا نہ ہوں۔ والدین بچوں کو اپنی صلاحیتوں اور قابلیتوں کو استعمال کرنے کے مواقع فراہم کر کے ان میں خود اعتمادی پیدا کرنے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔ انہیں اپنی غلطیوں سے سیکھنے کا موقع دیں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں تا کہ وہ اپنی کوشش جاری رکھیں ۔ چاہے وہ کبھی کبھار نا کام ہی کیوں نہ ہو جائیں۔ والدین بھی بچوں میں ان کے خود پر اعتماد اور اپنی اہمیت اجاگر کرنے کا بنیادی اور اہم ترین ذریعہ ہوتے ہیں۔
اگر آپ کو یہ بات معلوم نہیں ہے کہ اس کام کا آغاز کیسے کریں تو ذیل میں چند موثر طریقے بتائے گئے ہیں جو کہ آپ کے بچوں کو خوشگوار زندگی اور کامیاب بنانے میں معاون ہو سکتے ہیں۔
۔1 بچوں میں تصور ذات اجاگر کرنے کیلئے ان کی جسمانی حرکات و سکنات کو بہتر بنانے میں ان کی مدد کیجئے۔
۔2 بچوں کو ان کی مرضی کی چیزوں کو کرنے کا اجتہاد دیں یعنی اپنی مرضی مسلط نہ کریں۔
۔3 بچوں کی بے جا تعریف نہ کریں، احتیاط برتیں۔
۔4 بچوں کو اچھے آداب سکھائیں۔
۔5 بچوں کو مسائل حل کرنے والا بنا ئیں یا ان کو بتا ئیں کہ مسئلے کو کیسے حل کریں۔
۔6 بچوں کو چھوٹی چھوٹی ذمہ داریاں سونہیں۔
۔7 بچوں کے ساتھ ساتھ خود والدین کو بھی اپنی خود اعتمادی مضبوط کرنی چاہئے۔