We have detected Lahore as your city

یورک ایسڈ کیا ہے اور آپ اسے کیسے کم کرسکتے ہیں؟

Dr. Aamir Saeed

6 min read

Find & Book the best "Orthopedic Surgeons" near you

یورک ایسڈ بڑھنے کا تعلق صرف غیر صحت بخش غذا کھانے سے نہیں ہے بلکہ یورک ایسڈ ذہنی امراض اور دل کے امراض کا باعث بن سکتا ہے۔ جب یورک ایسڈ جسم سے باہر نہ نکلے تو یہ جسم کے اندر چھوٹے چھوٹے کرسٹل کی شکل میں جوڑوں میں جمع ہونے لگتا ہے۔ اس کی وجہ سے جسم کے جوڑ بے کار ہو جاتے ہیں اور انسان کو چلنے پھڑنے میں بھی مسلے آنے لگتے ہیں۔ پیورین کے ٹوٹنے سے یورک ایسڈ بنتا ہے جو خون سے گردوں تک پہنچتا ہے اور گردوں سے پیشاب کے ذریعے جسم سے باہر نکلتا ہے۔

ہمارے جسم میں یورک ایسڈ کی سطح کا بڑھنا ایک عام سی بات ہو گئی ہے اور اکثر لوگ اس کی طرف خاص توجہ نہیں دیتے جبکہ یورک ایسڈ کی سطح میں مسلسل اضافہ انہیں مرض کا شکار بناتا ہے جو جوڑوں کے درد کا باعث بنتے ہیں۔ اور ان امراض سے مریض ہمیشہ ہمارے اردگرد دکھائی دیتے ہیں۔ یورک ایسڈ میں اضافہ گھٹیا بناتا ہے جو سوزش کی بڑی وجہ بنتا ہے۔

یورک ایسڈ کیا ہے؟ – What is uric acid in Urdu?

Given below is the complete uric acid meaning in Urdu:

Mute/Unmute Mute/Unmute

یورک ایسڈ  جسم میں پیدا ہونے والا وہ قدرتی فاضل مادہ ہے جو ایسے کھانوں کے انہضام کے نتیجے میں ہوتا ہے جن میں یہ پیورین نامی مادہ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ پیورین کچھ کھانوں میں بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے جن کو کھانے کے تنیجے میں ہمارے جسم میں بھی پیورین پیدا ہو جاتا ہے۔ ان کھانوں میں سرخ گوشت، مچھلی اور دالیں شامل ہیں۔

عام طور پر گردوں کا کام جسم سے یورک ایسڈ کو ختم کرنا ہوتا ہے۔ لیکن بعض اوقات ہماری غذا میں ایسی اشیا شامل ہیں جن میں پیورین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تو اس سے جسم سے یورک ایسڈ ختم ہونے کی بجائے یورک ایسڈ جسم میں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

یورک ایسڈ بڑھنے کی علامات

  • گانٹھے پڑنا
  • پیر کے انگوٹھوں میں سوجن پڑنا
  • جوڑوں میں سوجن کا پڑنا 
  • جوڑوں میں سوجن 

یورک ایسڈ سے بچنے کے آسان گھریلو ٹوٹکے 

  • ایلو ویرا میں آلو کا رس ملا کر پینے سے بھی یورک ایسڈ کی زیادتی کے باعث ہونے والا جوڑوں کا درد دور ہو جاتا ہے۔
  • خالی پیٹ دو سے تین اخروٹ کھانے سے ہائی یورک ایسڈ کنٹرول ہوتا ہے۔
  • ایک چمچ شہد اور ایک چمچ اسوگا ندھا پائوڈر ملا کر  ایک گلاس نیم گرم پانی یا دودھ میں ملا کر پینے سے یورک ایسڈ کنٹرول ہوتا ہے۔
  • یورک ایسڈ کی صورت میں کھانوں میں اجوائن کا استعمال کرنا چاہیے۔
  • روزانہ رات کے کھانے کے بعد سبز چائے کے استعمال سے یورک ایسڈ کی شکایت کم ہونے لگتی ہے۔
  • ماہرین کے مطابق لہسن کھانے سے یورک ایسڈ کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ اگر لیسن کا ایک ٹکڑا روزانہ صبح سویرے نہار منہ چبا لیا جائے تو تو جسم سے یورک ایسڈ مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔
  • کھانے کو دیسی گھی یا زیتوں کے تیل میں پکائیں اور دیگر عام گھی اور تیلوں میں  کھانے کو مت پکائیں کہ یہ بھی ایسڈ کو پیدا کرتے ہیں۔
  • یورک ایسڈ کو کم کرنے میں ذہنی سکون ہونا بہت ضروری ہے نیند کی کمی بھی اس بیماری کی وجہ بنتا ہے۔
  • ایک درمیانی سائز کے کچے پپیتے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے بیج الگ کر کے ان ٹکڑوں کو دو لیٹر پانی میں پانچ سے آٹھ منٹ تک پکائیں اور پانی میں ایک چمچ گرین ٹی کے پتے بھی ڈال دیں اور اسے اچھے سے ابال دیں۔ اس پانی کو چائے کی طرح دن میں دو یا تین بار استعمال کریں۔
  • نارمل فلٹر پانی پینے سے یورک ایسڈ کے لیول کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
  • دو سے تین چمچ السی کے بیج چبا چبا کر کھانے سے سے بھی یورک ایسڈ کنٹرول میں رہتا ہے۔

یورک ایسڈ کو کم کرنے کے قدرتی طریقے

کیلے کا استعمال

کیلے یورک ایسڈ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ کیلے گھٹیا بننے سے روکنے یا پھر جوڑوں کے دیگر امراض کے چکار مریضوں کے لیے ایک بہترین غذا ہے۔ البتہ ان امراض کے علاج کے لیے روزانہ 8 سے 9 کیلے کھانے پڑتے ہیں اور یہ عمل تین سے چار روز تک مسلسل جاری رہتا ہے۔ اس مرض سے چھٹکارا کی واضع علامت یہ ہوگی کہ آپکے جوڑوں پر موجود سوجن یا سوزش کم یا ختم ہو جائے گی۔

سیب کا استعمال

سیب میں (Malic) اسیڈ کی مقدار بہت زیادہ پائی جاتی ہے۔ اور یہ ایسڈ قدرتی طور پر یورک ایسڈ کے اثرات کو بے اثر کرتا ہے۔ یہ یورک ایسڈ سے پیدا ہونے والے امراض کے حوالے سے بھی حفاظت کرتا ہے۔ بہتریںن فوائد کے حصول کے لیے روزانہ ایک سیب کھانا ضروری ہے۔

پانی کا استعمال

پانی تمام جانداروں کے لیے بہت ضروری ہے۔ پانی جسم میں موجود اضافی یورک ایسڈ اور زہریلے مادوں کو کم کرتا ہے جس سے گھٹیا سے نجات ملتی ہے۔ ماہرین کے مطابق روزانہ 10 سے 12 گلاس پانی ضرور پینا چاہیے۔ نیم گرم پانی پینے سے رورک ایسڈ جیسی بیماری سے با آسانی چھٹاکارا پایا جا سکتا ہے۔

ایک گلاس پانی میں ایک چمچ خالص شہد، آرگینک سرکہ حل کر کے پینے سے یورک ایسڈ کنٹرول میں رہتا ہے۔ یہ محلول 4 ہفتوں تک دن میں دو دفعہ استعمال کرنے سے یورک ایسڈ کنٹرول میں رہتا ہے۔

سبزیوں کے جوس کا استعمال

یہ بات دیکھی گئی ہے ایک تحقیق کے ذریعے کہ ذیابطیس کے مریضوں  کا یورک ایسڈ جلد بڑھ جاتا ہے اور وہ مجبوری میں ایسی غذا نہیں کھا پاتے جس سے ان کا یورک ایسڈ کنٹرول میں آسکے۔ ایسے مریض جو روزانہ پھل اور سبزی نہیں کھا پاتے انہیں روزانہ ایک گاجر اور تین کھیروں کا جوس نکال کر پینا چاہیے۔ پھل اور سبزی کے جوس سے یورک ایسڈ کو پیشاب کے راستے خارج کرنے میں مدد کرے گا۔ گاجر کا جوس، کھیرے کا جوس، اور چقندر کے جوس میں شامل کر کے پینے سے جوڑوں کے امراض سے نجات مل سکتا ہے۔

چیری اور اسٹابری پھل کا استعمال 

چیری میں اینتھو سائز نامی ایک جز پایا جاتا ہے جو یورک ایسڈ کو کنٹرول کرتا ہے۔ چیریز اور بیریز یعنی اسٹرابیریز اور بلو بیریز یورک ایسڈ کو کرسٹل کی شکل بننے سے روکتے ہیں کیوںکہ یہی کرسٹلز جوڑوں کے درد اور گٹھنے کے درد کا باعث بنتے ہیں۔ چیری میں (Anthocyanin) جو سوزش کے خلاف مزاحمت کرتی ہے۔ چیرہ نہ صرف یورک اسیڈ کی بڑھنے کی سطح کو روکتی ہے بلکہ جسم میں موجود کیمیکل کے مرکب کے نقصانات سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ یورک ایسڈ کی سطح میں کمی کے لیے روزانہ 200 گرام چری کھانا  ضروری ہے۔

اسٹرابری بھی ایک ایسی قدرتی غذا ہے جو جسم میں پائے جانے والے کیمیکلز کی مزاحمت کرتی ہے۔ یہ مزیدار غذا یورک ایسڈ کو کم کر کے آپکو گھٹیا سے آرام پہنچاتی ہے۔

فائبر کا استعمال

یورک ایسڈ کو کم کرنے کے لیے ایسے کھانے استعمال کریں جن میں فایبر کی مقدار ذیادہ ہوتی ہے ایسی سبزیوں کو استعمال کرنے سے یورک ایسڈ کنٹرول میں رہتا ہے۔ کچھ سبزیاں فائبر سے مالا لام ہیں جیسا کہ جو باجرہ، دلیہ، بروکلی، سیب، کینو، ناشپاتی، اسٹرابیریز، کھیرا، گاجر اور کیلا۔ یہ تمام وہ غذائیں ہیں جو قبض جیسی گندی بیماری کو دور کرتے ہیں۔ ان پھل اور سبزیوں کو کھانے سے پیشاب کھل کر آتا ہے جس سے یورک ایسڈ کا خراج ممکن ہے۔

بیکینگ سوڈا کا استعمال

بیکینگ سوڈا کو بائی کاربونیٹ آف سوڈا بھی کہا جاتا ہے۔ بیکینگ سوڈا یورک ایسڈ اور جوڑوں کا درد کم کرنے کا ایک آسان طریقہ ہے۔  بیکینگ سوڈا یورک ایسڈ کو پگھلانے اور گردوں کے ذریعے نکالنے میں مددگار ہے۔ آدھا چائے کا چمچ بیکینگ سوڈا ایک گلاس پانی میں حل کر کے دن میں ایک دفعہ لازمی پئیں۔ ہائی بلڈ پریشر اور اور 30 سال کی عمر سے زائد لوگ ڈاکٹر کے مشورے سے اس ٹوٹکے پر عمل کریں۔

لیموں کے رس کا استعمال

لیمو وٹامن سی اور الکائن سے بھرپور ہوتا ہے۔ لیموں کا عرق بظاہر تیزابی خصوصیات رکھتا ہے لیکن اس میں موجود وٹامن سی یورک ایسڈ کو فوری کنٹرول کرتا ہے۔

ایک گلاس نیم گرم پانی میں آدھا لیمو نچور کر ڈالیں اور اسکا ایک محلول کوتیار کرلیں۔ اسکا کا میکسچر یورک ایسڈ کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس محلول میں حسب ذائقہ چینی یا شہد بھی ڈال کر پیا جا سکتا ہے۔ اس محلول کو چار ہفتہ تک پینے سے جلد فائدہ ہوتا ہے۔ 

سرکہ 

سرکہ ایک قدرتی کلینزر ہے اور ڈوکسفائر ہے۔ سرکہ ہمارے جسم سے فاضل مادہ جس میں یورک ایسڈ شامل ہے جسم سے باہر نکالنے میں مدد کرتا ہے۔ اس میں موجود میلک ایسڈ کو توڑ کر پیشاب کے ذریعے باہر نکالنے میں مدد دیتا ہے۔ ایک گلاس پانی میں ایک چمچ خالص سرکہ حل کر کے پینے سے جسم سے یورک ایسڈ جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔ ان کا ایک محلول بنا لیں اور 7 ہفتہ تک اس کے محلول کو استعمال کریں۔ اس کا صحیح استعمال دن میں دو دفعہ ہے۔ اومیگا 3 فیٹی ایسڈ زیادہ استعمال نہ کریں۔

دیسی اجواین کا استعمال

یورک ایسڈ کو کم کرنے میں دہسی اجواین کا بھی  استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دیسی اجواین نہ صرف یورک ایسڈ میں کم کا باعث بنتی ہے بلکہ کولیسٹرول کی زیادتی، شریانوں کی تنگی، گیس اور جوڑوں کے درد سے نجات دلاتی ہے۔ دیسی اجواین کو استعمال رنے کا طریقہ:

ایک چمچ دیسی اجواین رات کو بھگو کر رکھ دیں۔ صبح نہار منہ اسے چھان کر پی لینے سے بے شمار بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں کارآمد ہے۔

زیادہ پیورین والی غذائوؐں سے احتیاط

وہ تمام غذائیں جن کی وجہ سے جسم میں پیورین کی مقدار جسم میں زیادہ ہو جاتی ہے ان سے پریز کرنا چاہیے کونکہ ایسی غذایئں جسم میں یورک ایسڈ کی شرح کو بڑھنانے کا سبب بنتی ہیں۔ اس وجہ سے ایسی غذائوں کا کھانے میں اعتدال بہت ضروری ہے۔ اس وجہ سے زیادہ گوشت والی غذائیں، سبز پتوں والی پھلیوں اور گوبھی وغیرہ کے استعمال میں خصوصی احتیاط کرنی چاہیے۔

زیادہ میٹھے سے پریز کریں 

زیادہ تر یہ بات دیکھی گئی ہے کہ یورک اسیڈ کی زیادہ تر وجہ ایسی غزائیں ہیں جو پروٹین سے بھرپور ہیں مگر ایک تحقیق کے مطابق زیادہ میٹھی اشیا کا استعمال بھی یورک ایسڈ کو  بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے زیادہ میٹھا کھانے سے خاص طور پر نقلی میٹھاس والی اشیا کھانے سے گریز کریں تبھی جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار کو لیول پر رکھا جا سکتا ہے۔

سوڈا والے مشروبات سے پریز

ایسی تمام مصنوعی اشیا جن میں آٹیفیشل مٹھاس اور سوڈا موجود ہوتا ہے خون میں یورک ایسڈ بڑھانے کا بہت بڑا سبب بنتی جا رہی ہیں۔ ان سب کے علاوہ ایسے مشروبات جن میں پروسیز کر کے بنائے جاتے ہیں خون میں شوگر کے لیول کو بڑھانے کا سبب بنتے ہیں اور مزید یورک ایسڈ کی شرح کو بڑھانے میں مدد کرتے ہیں۔

Disclaimer: The contents of this article are intended to raise awareness about common health issues and should not be viewed as sound medical advice for your specific condition. You should always consult with a licensed medical practitioner prior to following any suggestions outlined in this article or adopting any treatment protocol based on the contents of this article.

Dr. Aamir Saeed
Dr. Aamir Saeed - Author Dr. Aamir Saeed is a Rheumatologist practicing in Lahore. He is MBBS, MRCP (Ire), MRCPS(Glasg, UK), Certified Consultant Rhematologist, Dip in Musculoskeletal Ultrasound, Certified Consultant Physician, and has 22 years of experience.
Best Doctors in Pakistan
Best Dermatologist in Lahore Best Dermatologist in Karachi Best Dermatologist in Islamabad Best Dentist in Lahore Best Eye Specialist in Lahore Best Cardiologist in Lahore Best General Physician in Lahore Best Psychiatrist in Lahore Best Pediatrician in Lahore Urologist in Lahore



Book Appointment with the best "Orthopedic Surgeons"