Table of Contents
ڈیپریشن کیا ہے؟
ڈیپریشن ایک ذہنی کیفیّت کا نام ہے میں خود کو بے بس اور کچھ بھی نہ کرسکنے کے قابل سمجھنا ڈیپریشن کی نشانیاںہیں۔ ذہن کی تادیر برقرار رہنے والی ایسی کیفیّت، ہماری صحت میں کئی طرح کی خرابیوں کو جنم دیتی ہے۔ اس کی شدید ترین صورت خودکشی کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
رنج و الم اور اداسی کی عارضی کیفیّت اور ڈیپریشن میں فرق
ویسے تو ہم میں سے ہر کوئی کبھی نہ کبھی زندگی کی جدو جہد میں کسی بھی ناپسندیدہ صورتحال، نقصان، کسی ناگہانی آفت، کسی عزیز کی علالت یا وفات کی خبر سن کر یا دوستوں یا اپنے پسندیدہ ماحول سے دوری اور کسی کوشش میں ناکامی کی صورت میں رنج اور صدمے سے دوچار ہو جاتا ہے اور اداسی بے کسی، لاچاری اور مجبوری کی کیفیّت میں مبتلاء ہو جانے کے تجربے سے گزرتا ہی ہے لیکن جب اداسی اور غم کی کیفیّت ذہن پر ہمہ وقت طاری رہے اور طبیعت کسی بھی کام پر آمادہ نہ ہو اور زندگی بے مقصد اور لاحاصل جاننے لگے تو ایسی کیفیات کوڈیپریشن کی نشانیاں جاننا چاہیے۔
ذہنی امراض کے معالجین کیلیے امریکہ کے ایسے طبی ماہرین کے لیے مرتب کردہ ہدائت نامہ یعنی ڈی ایس ایم 5 (DSM-5) کی رو سے اگر مندرجہ ذیل نشانیوں میں سے پانچ یا زائد ڈیپریشن کی نشانیاں کم از کم دو ہفتے تک برقرار رہیں تو ایسے شخص کو ڈیپریشن کا مریض قرار دیا جائے اور اسکی احتیاطی اور علاجی تدابیر کو بروئے کار لانے میں کسی تاخیر کا شکار نہ ہوا جائے۔
- دن کے اکثر حصّے خصوصی طور پر صبح کے وقت طبیعت کا مضمحل، اداس اور نڈھال رہنا؛
- ہر روز خود کو بے وقعت اور قصوروار سمجھنا؛
- سارا دن تھکا ماندہ اور کمزوری کا شکار رہنا؛
- کسی نقطے پر توجہ مرکوز کرنے، تفصیلات کو یاد کرنے، اور فیصلہ کرنے میں مشکل محسوس کرنا؛
- ہر روز نیند کا نہ آنا یا بہت زیدہ آنا؛
- روزمرہ کے کاموں میں نہ دلچسپی لینا اور نہ ہی کوئی خوشی محسوس کرنا؛
- ہر وقت مرنے یا خودکشی کے بارے میں سوچنا؛
- بے آرامی اور سستی کا شکار رہنا اور
- بلا وجہ وزن کا کم ہوتے جانا یا بڑھتے چلے جانا۔
اوپر بیان کردہ ڈیپریشن کی نشانیاں بعض افراد میں ان کے ایسے طرزِعمل سے بھی ظاہر ہو سکتی ہیں کہ وہ:
- ہر وقت چڑچڑے اور بے چین رہیں؛
- زندگی کی کسی بھی مصروفیت میں کوئی لطف محسوس نہ کریں؛
- بہت زیدہ کھانے لگیں یا انکی بھوک بالکل ہی مر جائے؛
- ایسی دردوں، تکلیفوں، سر میں درد رہنے کی شکایات، جسمانی اینٹھن یا ہاضمے کی خرابیوں میں مبتلاء رہیں کہ جو کسی بھی علاج سے ٹھیک نہ ہوتی ہوں؛ اور
- انکی طبیعت پر ہر وقت ایک اداسی، بے چینی اور بے مقصدیّت چھائی رہے۔
گو ڈیپریشن کی نشانییاں عام ہیں لیکن ڈیپریشن کے ہر مریض میں یہ یکساں طور پر نظر نہیں آتیں۔ ان کی شدّت، تکرار اور دورانیہ ہر کسی میں ایک جیسا نہیں ہوتا۔
ڈیپریشن کی نشانیاں اپنا ایک مخصوص انداز بھی رکھتی ہیں جیسے موسم یا ماحول کی تبدیلی ان کیفیات کے جنم لینے یا خاتمے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
ڈیپریشن کی نشانیاں صحت کی کن خرابیوں کی صورت میں نظر آتی ہیں؟
ڈیپریشن کی نشانیاں بعض جسمانی تکالیف کی صورت میں بھی ظاہر ہوتی ہیں۔ ان میں جوڑوں کا درد، کمر درد، ہاضمے کی خرابی، اور بھوک لگنے اورنیند کے معمولات میں گڑبڑ، نمایاں ترین ہیں۔ ان کی وجہ دماغ میں پیدا ہونے والے اور انسانی مزاج اور تکالیف کے اظہار میں خصوصی کردار کے حامل کیمکلوں سیروٹونین (serotonin) اور نار ایپی نیفرین (norepinephrin) کے ڈیپریشن کےساتھ تعلق کا پایا جانا ہے۔
:بچّے اور ڈیپریشن
بچّوں میں ڈیپریشن کی نشانی انکا بہت زیادہ اور کئی کئی دن اداس رہنا یا روزمرّہ معمولات میں ان کی بڑھتی ہوئی عدم دلچسپی، سکول کے کام کو غیر معمولی طور پر بوجھل جاننا اور دوسرے خاندانی معمولات اور سرگرمیوں سے الگ رہنا ہوتی ہے۔
:بالی عمر کے افراد (teenagers) اور ڈیپریشن
بالی عمر کے افراد میں ڈیپریشن کی نشانی ان کا ہمیشہ ناخوش، نا راض اور اپنی مرضی پر مصر رہنا ہے۔ اگر اس طرح کے طرزِ عمل کے ساتھ ان میں اوپر بیان کردہ ڈیپریشن کی نشانیوں میں سے کوئی سی بھی پانچ یا زائد نشانیاں دو ہفتے یا زائد تک مسلسل پائی جائیں تو انہیں ڈیپریشن کا شکار کہا جا سکتا ہے۔
:ڈیپریشن سے جنم لینے والی بیماریاں
ڈیپریشن کے شکار افراد بعض دیگر بیماریوں کا شکار بھی ہو سکتے ہیں ان بیماریوں کے شکار افراد میں ڈیپریشن کی نشانیاں ان کے غیر معمولی معاشرتی برتاؤ سے اجاگر ہوتی ہیں۔ جیسے کہ بیچینی، مفروضوں پر قائم جنونی انداز، افرا تفری، خوامخواہ کا خوف اور نشے کی طرف میلان وغیرہ۔
:ڈیپریشن اور خود کشی کا رحجان
ڈیپریشن کی سب سے خطرناک نشانی اس کے شکار فرد میں اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں ہلاک کرنے کے رحجان کا پایا جانا ہے۔ ایسے فرد کی بڑی پہچان اس میں مندرجہ ذیل ڈیپریشن کی نشانیاں موجود پائے جانے سے ممکن ہوتی ہے۔
- مرنے یا خودکشی کی باتیں کرنا یا سوچ رکھنا؛
- اپنے آپ کو یا دوسروں کو نقصان پہنچانے کی سوچ یا اس کا اظہار؛
- جارحانہ یا ضدّی رویّہ
:ڈیپریشن کا علاج
اگر کسی شخص میں بھی اوپر بیان کردہ پانچ یا زائد ڈیپریشن کی نشانیاں دو ہفتے یا زائد تک پائی جائیں تو ایسی صورت میں اس کا علاج ضروری ہو جاتا ہے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے تو خود کو، یا جس میں میں بھی مایوسی کی نشانیاں پائی جا رہی ہوں اسکو، اس بیماری کا شکار تسلیم کرنا ہوتا ہے۔ اس کے علاج کی پہلی رہنمائی تو آپ کے قریب ترین موجود مستند ڈاکٹر صاحب سے ہی مل سکتی ہے۔ جب وہ اپنے علم اور تجربے کی مدد سے آپ میں ڈیپریشن کی نشانیاں موجود ہونے کی تصدیق فرمالیں گے تو پھر وہ آپ کا علاج خود سے شروع کرنے یا آپ کو نفسیاتی یا ذہنی امراض کے ماہر سے رجوع کرنے کا مشورہ دے سکیں گے۔
ڈیپریشن کے علاج میں آپ خود بھی اپنے ایک بہترین معالج ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس کے لیے آپ کو زندگی کے بارے میں ایک مثبت سوچ اپنانا ہوگی۔ اپنی زندگی کو بے مقصد سمجھنا چھوڑنا ہوگا اور اپنا زیادہ سے زیادہ وقت ایسے کاموں میں مشغول رہ کر یا ایسے لوگوں کی صحبت میں صرف کرنا ہوگا جو آپ کو اچھے لگتے ہوں۔ آپ کو اپنے اندر موجود صلاحیتوں کو پہچان کر انہیں کام میں لانا ہوگا۔ اس سلسلے میں آپ اگر ضروری سمجھیں تو کسی ماہرِ نفسیات سے مشورہ بھی کر سکتے ہیں۔
ڈیپریشن سے جڑے جسمانی عوارض کو دور کرنے کےلیے کئی ادویات بھی دستیاب ہیں جنہیں دماغی یا اعصابی امراض کے ماہر ڈاکٹر کے مشورے سے اور ان کی ہدایات کے مطابق استعمال کرنے سے ڈیپریشن سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔
یاد رہے کہ کسی بھی بیماری کے جلد پتہ کر لینے اور فوری علاج سے، اس کے خطر ناک نتائج سے بچا جاسکتا ہے۔