زیابیطس یا شوگر کی بیماری کا شکار افراد اگر ایک لمبے عرصے تک کسی بد پرہیزی یا اپنی بیماری کی پیچیدگی کی وجہ سے خون میں شکر کی معیاری سے زیادہ مقدار کی موجودگی کا شکار رہیں تو ان کے جسم کے کئی اور حصّے بھی نقائص کا شکار رہنے لگتے ہیں۔ جیسے کہ ہو سکتا ہے ہے کہ انکا جگر یا گردے یا دل کمزور پڑنے لگیں اور اپنا کام بہتر انداز میں نہ کر سکیں۔ جب یہی کیفیّت ان کے ایک یا دونوں پیروں کی ہو جائے تو اسے ڈیا بیٹک فُٹ یا ذیبیطسی پاؤں کہتے ہیں۔
ذیابیطس یا شوگر کی بیماری کا شکار افراد اپنے پیروں میں دو طرح کی خرابیوں کا شکار ہو سکتے ہیں:
- ڈایا بیٹک نیوروپیتھی (Diabetic Neuropathy): ایک لمبے عرصے سے شوگر کی بیماری کا موجود رہنا اعصاب کو اسقدر نقصان پہنچا سکتا ہے کہ جسم کے کناروں والے حصوں تک حسی یا حرکی پیغامات کی وصولی یا رسانی ممکن نہ رہے۔ اس وجہ سے مریض کے ہاتھ اور پاؤں سُن رہنے لگتے ہیں۔ پاؤں کی ایسی کیفیّت ہی ڈایابیٹک فُٹ کہلاتی ہے۔ اس کے شکار فرد کے پاؤں میں کسی چُبھن، درد یا انفیکشن کا احساس نہیں ہوتا حتیٰکہ کہ اگر اس کا جوتا بھی اسے لگ رہا ہو تو اسے محسوس نہیں ہوتا۔ اس طرح کی بے حسی پاؤں کے زخمی ہونے، دکھنے اور جلنے کے خدشات میں اضافے کا باعث ہوتی ہے۔
ڈایابیٹک فُٹ کے شکار کسی فرد کے پاؤں میں ہونے والا معمولی انفیکشن بھی عدم علاج کی وجہ سے اس کے بڑھنے اور بعض اوقات تو یہاں کے گوشت کے گلنے سڑنے کی بیماری یا گینگرین (gangrene) کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اور اگر گینگرین کا علاج بھی نہ ہو سکے تو پاؤں کاٹنے کی نوبت بھی آسکتی ہے۔
- کناروں تک خون کی آمدورفت میں کمی لانے کی بیماری یا پیریفرل واسکولر ڈیزیز (peripheral vascular disease): ذیابیطس خون کی نالیوں، بشمول شریانوں کے، میں تبدیلیاں لاتی ہے۔ پیریفرل واسکولر ڈیزیز میں دل اور دماغ سے دور کے حصوں میں خون پہنچانے اور وہاں سے خون واپس لانے والی نالیوں میں چربی جمنے لگتی ہے جو ان حصوں تک خون کی کم مقدار میں سپلائی کی وجہ بنتی ہے۔ یوں پیروں تک خون کی سپلائی میں بھی کمی آجاتی ہے جسکی وجہ سے جسم کے یہ اعضاء درد انفیکشن اور زخموں کے دیر سے ٹھیک ہونے جیسی پیچیدگیوں کا شکار رہنے لگتے ہیں۔
علامات:
ڈایابیٹک فُٹ کی علامات اس کے شکار تمام افراد میں یکساں نہیں ہوتیں ان کا دارومدار اس شخص کی بیماری کی شدت اور اس عرصے پر ہوتا ہے کہ جتنے عرصے سے وہ اس کا شکار چلا آرہا ہو۔ ان میں سے اہم علامات درجِ ذیل ہیں:
- محسوس کر سکنے کی صلاحیّت سے محرومی؛
- سُن رہنے، یا سوئیاں چبھنے کا احساس؛
- کیل یا زخم جن میں چبھن اور درد محسوس نہیں ہوتی؛
- جلد کی رنگت کی تبدیلی اور درجہ حرارت میں تبدیلیاں یعنی یا بہت گرم یا ٹھنڈے رہنا؛
- سرخ دھاریاں؛
- رسنے والے یا خشک زخم،
- تکلیف دہ جھنجھلاہٹ، اور
- جرابوں پر داغ۔
اگر ڈایابیٹک فُٹ میں کوئی انفیکشن ہو جائے تو مندرجہ ذیل علامات بھی پائی جاتی ہیں:
- بخار؛
- سردی لگنا؛
- خون میں شوگر کی اضافی مقدار کا بے قابو ہو جانا؛
- کپکپی؛
- صدمہ؛ اور
- سرخی۔
ڈایابیٹک فُٹ کے شکار فرد میں اگر انفیکشن کے موجود ہونے کی علامات بھی پائی جائیں تو پھر یہ ایک ہنگامی حالت ہوتی ہے اور اس کے فوری علاج کا بندوبست کیا جانا چاہیے۔
علاج
ڈایابیٹک فُٹ کا علاج دوائی اور جرّاحی (سرجری) ہر دو طریقوں سے کیا جاتا ہے۔ معالجین کی پہلی کوشش تو اسے دواؤں کے استعمال سے درست کرنے کی ہی ہوتی ہے تاہم اگر یہ کارگر ثابت نہ ہو تو پھر جرّاحی کا طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔
دوائی طریقے:
دوائی طریقوں میں پیروں کی صفائی، ستھرائی اور ان میں آنے والی کسی بھی تبدیلی پر کڑی نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ خون میں شکر کی مقدار کو کنٹرول میں رکھنے کی ادویات اور چھوٹی ترین اور جسم کے سروں تک خون لانے اور لے جانے والی نالیوں کو صحتمند رکھنے کی ادویات کا استعمال کروایا جاتا ہے۔ پیروں میں کسی بھی انفیکشن یا زخم کے فوری علاج کی تدابیر اختیار کی جاتی ہیں۔
جراحی کے طریقے:
جراحی کے طریقے مندرجہ ذیل تدابیر پر مشتمل ہوتے ہیں:
- خراب ہورہے یا ہو چکے گوشت کو کاٹ کر الگ کر دینا؛
- ایک انگوٹھے سے لیکر پورا پاؤں ٹخنے سمیت یا گھٹنوں تک کاٹ کر الگ کر دینا؛
- شوگر کے دائمی مرض کی وجہ سے پیدا ہونے والی نیوروپیتھی کی وجہ سے پاؤں کی ہڈیوں کے نازک ہو جانے اور ان میں ٹیڑھاپن آجانے کی وجہ سے بد شکل ہو جانے والے پاؤں جسے چارکوٹ فُٹ (charcot foot) کہتے ہیں کی سرجری کی مدد سے بحالی۔؛ اور
- شوگر کے دائمی مرض کی وجہ سے پیدا ہونے والی پاؤں کی خون کی سپلائی میں خرابی یا پریفرل واسکولر ڈیزیز(prepheral vascular disease) کودور کرنے کے لیے سرجری کی مدد سے سپلائی کے متبادل راستے بنانا۔