شوگر جسے طب کی زبان میں ذیابیطس (diabetes) کہتے ہیں خون میں گلوکوز کی مقدار کے ایک خاص مقدار سے زیادہ موجود ہونے سے جنم لینے والی کیفیّت کا نام ہے۔ اس کا شمار لاکھوں افراد کو لاحق ہونے والی بیماریوں میں کیا جا سکتا ہے۔ یہ عمر کے ساتھ چلنے والی اور مہلک ثابت ہو سکنے والی بیماری ہے۔ شوگر کے علاج کی کنجی خون میں گلوکوز کی ایک مخصوص مقداری سطح کے اندر رہنے کی نگرانی ہے۔ اس مقداری سطح کو بلڈ شوگر لیول کہتے ہیں اس کی نگرانی لیبارٹری ٹیسٹوں یا بلڈ شوگر لیول مونیٹر نامی آلے کی مدد سے کیا جا سکتا ہے۔
خون میں گلوکوز کی زیادتی کی وجہ اس ہارمون کی کمی بنتی ہے جسے انسولین (Insulin) کہتے ہیں اور جسے لبلبہ (pancreas) بناتا ہے۔ انسولین کی کمی کی وجہ سے خون میں موجود گلوکوز خلیات میں پہنچ نہیں پاتا۔ اس سے دوطرفہ نقصان ہوتا ہے کہ ایک طرف خلیات کو توانائی کے لیے درکار اندھن میّسر نہیں آتا تو دوسری طرف خون میں گلوکوز کی مقداری سطح بڑھتی رہتی ہے۔
شوگر کے علاج میں کھانے کی عادات، خون میں گلوکوز کی مقداری سطح کی نگرانی اور ہلکی ورزش ایک اہم کردار کے حامل عوامل ہیں۔
اگر آپ یا آپ کا کوئی عزیز شوگر کے مرض میں مبتلاء ہے تو اس کے علاج کے لیے مندرجہ ذیل تدابیر اسے اس مرض کے مضر اثرات سے بچاؤ میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں:
Table of Contents
اپنے فالتو وزن کو کم کرنا
زائد وزن کے حامل افراد کا اپنے وزن میں پانچ سے دس فیصد کمی لانا شوگر کے علاج کی ایک کارگر تدبیر ہے۔ اپنے وزن کو کم کرنے کے لیے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے اور کسی ڈائٹشن (غذائی ماہر) کی رہنمائی بھی لے لینا چاہیے۔
متوازن خوراک کھانا
متوازن خوراک ایسی خوراک کو کہتے ہیں جسمیں تمام تر غذائی اجزاء، کاربو ہائڈریٹ، پروٹین، چکنائی اور حیاتین اور ضروری معدنیات، ایک مخصوص تناسب کے ساتھ، موجود ہوں۔ شوگر کے علاج میں متوازن غذا کے انتخاب میں، اس میں ایسے کاربو ہائڈریٹ کو شامل کیا جانا چاہیے جنہیں پیچیدہ کاربو ہائڈریٹ یا کمپلیکس کارب کہتے ہیں۔ یہ ایسی نشاستہ دار غذائیں ہوتی ہیں جن میں فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جیسے کہ میدے کی نسبت بے چھنا آٹا۔
حیوانی ذرئع سے حاصل کردہ چکنائی اور بازاری کھانوں سے پرہیز
شوگر کے علاج میں ایک بڑی رکاوٹ حیوانی ذرائع سے حاصل کردہ چکنائی جیسے کہ دیسی گھی، مکھن اور بناسپتی گھی وغیرہ اور عام تلی ہوئی اشیاء پر مشتمل بازاری کھانے جیسے کہ سموسے، برگر وغیرہ کا استعمال ہے۔ اسی طرح ڈبہ بند خووراکوں کا استعمل بھی شوگر کے علاج میں رکاوٹ بنتا ہے۔
جو کے فوائد
حالیہ تحقیق کے مطابق شوگر کے علاج میں جو کے استعمال کو بہت مفید پایا گیا ہے۔ اس میں موجود فائبر بھوک کو کم کرنے اور خون میں گلوکوز کی مقدار کم کرنے کے اثرات کا حامل ہوتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ جو کا استعمال دل اور خون کی نالیوں کے امراض میں مبتلاء ہونے کے خطرے کو بھی کم کرتا ہے۔
دیر سے ہضم ہونے والے نشاستے کا استعمال
نشاستے کی یہ قسم قدرتی غذاؤں جیسے کہ کیلا، آلو، اناج کے دانے اور پھلیوں میں پائی جاتی ہے۔ شوگر کے علاج میں اس کی افادیت کی وجہ اس کا چھوٹی آنت میں ہضم نہ ہو سکنا ہے۔
خشک میووں کا استعمال
شوگر کے علاج کے لیے خشک میووں کا استعمال بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ خشک میوون میں جو چکنائی موجود ہوتی وہ غیر سیر شدہ ہونے کی وجہ سے نالیوں میں نہیں جمتی اور ان میں پروٹین اور معدنیات کی ایسی اقسام مو جود ہوتی ہیں جو کسی کے بھی جسم میں موجود کولیسٹرول، سوزش اور انسولین سے مزاحمت کو کم کرتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق شوگر کے علاج کے لیے اپنی روزمرّہ خوراک میں 50 گرام بادام، کاجو، چلغوزے، اخروٹ یا پستہ کا شامل کرنا مفید ثابت ہوتا ہے۔
ادرک کا استعمال
ایک جدید تحقیق کے مطابق ادرک شوگر کے علاج میں اس لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ یہ گلوکوز کے عضلاتی خلیات تک پہنچنے میں مدد گار ہوتا ہے اور یوں یہ انسولین کے ایک متبادل کا کام دیتا ہے۔
دار چینی کا استعمال
کیلیفورنیا کی ہیلتھ سائنسز یونیورسٹی میں جاری ایک تحقیق کے ابتداسئی نتائج سے پتہ چلا ہے کہ دار چینی میں موجود ایک کیمیائی مرکب سناملڈیہائڈین (cinnamaldehydein) انسولین کے اخراج اور اثرات کو بڑھاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دار چینی کو شوگر کے علاج کے لیے استعمال میں لانا سودمند ثابت ہوتا ہے۔
ناشتہ نوابوں کی طرح کریں
ناشتہ زیادہ حراروں والی غذاؤں پر مشتمل ہو اور پیٹ بھر کر کیا جائے اور رات کا کھانا ہلکی پھلکی غذاؤں پر مشتمل ہو تو شوگر کے علاج کا ایک بہترین نسخہ ثابت ہوتا ہے۔
کھانا کھانے کا ایک باقاعدہ نظام اپنائیں
کھانے کے معمولات کو ایک خاص نظام کے تحت مرتب کرنا شوگر کے علاج میں خاصا مددگار ہوتا ہے۔ اس سلسلے کی بہترین حکمت عملی ہوگی کہ دن میں تین مرتبہ بڑا کھانا کھانے کی بجائے دن بھر چھہ مرتبہ تھوڑا تھوڑا کھانا تناول کیا جائے۔
ورزش کو لازم جانیں
شوگر کے علاج کے لیے ہلکی ورزش بھی اکسیر کا حکم رکھتی ہے۔ اس کے لیے روزانہ 30 منٹ تک پیدل چلنا بہترین نتائج کا حامل ہوتا ہے۔