We have detected Lahore as your city

رمضان میں تلی ہوئی چیزیں کھانے سے کیوں پرہیز کرنا چاہیے؟

5 min read

Find & Book the best "Nutritionists" near you

رمضان المبارک کا مہینہ نیکیوں کا موسم بہار ہے اور اس کا مقصد حصول تقویٰ ہے۔ اگر کھانے پینے میں بے اعتدالی برتی جائے تو یہ مقصد بے مقصد ہونے لگتا ہے نیز یہ کہ یہ طبی لحاظ سے بھی خطرناک ہے۔ سحرو افطار کے دوران تلی ہوئی چیزوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔

سحری میں پراٹھے اور روغنی پکوان جبکہ افطار میں پکوڑے، سموسے و غیره دستر خواں کی زینت بنتے ہیں۔ رمضان المبارک کا مہینہ اپنے ساتھ نہ صرف ہزاروں نعمتیں لے کر آتا ہے بلکہ یہ مقدس مہینہ روزے داروں کے لیے جسمانی فوائد بھی لے کر آتا ہے۔

تلی ہوئی اشیا کا استعمال بچوں اور بڑوں کا معمول بن گیا ہے۔ بہت سارے افراد ایسے ہیں جو ان چیزوں کو کھائے بغیر رہ نہیں سکتے ان کا ان چیزوں کو کھائے بغیر گزارا نہیں ہے۔

لوگ سموسے، چیپس، پکوڑوں سے لطف اندوز ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے لیکن اگر یہ لوگ جان لیں کہ ہفتے میں چار بار یا چار سے زائد تلی ہوئی اشیا کا استعمال آپ کو موت کی طرف لے جا سکتا ہے، اس لیے لوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنے کھانے سے تلی ہوئی چیزوں کی مقدار کو کم کر دیں۔

تلی ہوئی چیزیں کھانے کے نقصانات

تلی ہوئی اشیا کا عادی ہونا ہمیں مختلف بیماریوں میں مبتلا کر سکتا ہے، جن میں چند مندرجہ ذیل ہیں۔

۔1 موٹاپا

موٹاپا ایک عالمی بیماری ہے، بہت ساری خواتین جو موٹاپے کا شکار ہوتی ہیں وہ ان تلی ہوئی غذاؤں کو استعمال کر کے بھی ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ کوئی بھی بیماری یا جینیاتی طور پر بھی وہ موٹاپے کا شکار ہو سکتی ہیں۔

تلی ہوئی چیزوں کا استعمال کرنے سے لوگ بہت جلد موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں اس کہ وجہ یہ ہے کہ ان چیزوں میں پانی کہ مقدار نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے اس کے علاوہ ان کھانوں میں کیلیریز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جن کی وجہ سے لوگوں کا وزن ان تلی ہوئی چیزوں کو کھانے سے موٹاپے کا شکار ہونے لگتے ہیں اور موٹاپا ایک بدترین بیماری ہے جو جلدی ٹھیک نہ ہونے والی بیماری ہے۔

مزید اس بارے میں ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تلی ہوئی چیزوں میں ٹرانس چربی وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ بہرال تلی ہوئی چیزیں بہت ساری بیماریوں اور پچیدگیوں کو پیدا کرتی ہیں۔

۔2 ذیابطیس

ذیابیطس کا مرض ایک ایسا مرض ہے جو انسان کو اندر ہی اندر دیمک کی طرح کھا جاتا ہے۔ جو لوگ اس مرض میں ایک بار مبتلا ہو جاتے ہیں ان میں کسی بھی بیماری کے خلاف مقابلہ کرنے کی قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے۔

جو لوگ تلی ہوئی اشیا کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان لوگوں میں ٹائپ ٹو ذیابطیس میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ جو لوگ ہفتے میں دو بار فاسٹ اور تلی ہوئی اشیا کا استعمال کرتے ہیں ان میں انسولین کے خلاف مزاحمت ہونے کا امکان دوبار ہوتا ہے ان لوگوں کے مقابلے میں جو کہ فاسٹ کو ہفتے میں صرف ایک بار ہی لیتے ہیں۔

۔3 دل کی بیماری

تلی ہوئی اشیا کا زیادہ استعمال کرنے کی وجہ سے کولیسٹرول ہونے کا خدشہ زیادہ بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماری ہونے کا خطرہ ہوتا ہے، اس کے علاوہ کولیسٹرول کی زیادتی سے انسان موٹاپے کا بھی شکار ہو جاتا ہے جہ کہ دل کی بیماری کا باعث بن سکتا ہے۔

پولڈ کے ایک تجزیے سے یہ بات ثابت ہوئی کہ جو لوگ تلی ہوئی اشیا کا استعمال زیادہ کرتے ہیں ان میں دل کے امراض کا خطرہ 22 فیصد تک زیادہ ہوتا ہے، جب گھی میں چیزیں گرم ہوتی ہیں تو وہ پانی کھو دیتی ہیں اور تیل کو اپنے اندر جذب کر لیتی ہیں اور تیل میں موجود ایک ٹرانس چربی ہو سکتی ہے جو کہ ایل ڈی اے کا باعث بن سکتی ہے۔

اس لیے ضروری ہے کہ ان چیزوں کا استعمال ترک کیا جائے اگر آپ دل کی بیماری سے بچنا چاہتے ہیں۔ تیل کو زیادہ دیر گرم کرنے کی وجہ سے اس میں چیزیں تلنے سے ایک خطرناک مادہ پیدا ہوتا ہے جسے فری ریڈیکلز کے نام سے جانا جاتا ہے جو کہ دل کے امراض کا سبب بنتا ہے۔

۔4 گیس

تیل اگر زیادہ دیر تک گرم کر کے استعمال میں لایا جائے تو اس میں ایک زہریلا مادہ ایکرولین پیدا ہو جاتا ہےجو کہ آنتوں میں خراشیں پیدا کرتا ہے اور اس قدر پھیل جاتا ہے کہ پھلینے کی وجہ سے یہ آنتوں میں کینسر کی وجہ بن جاتا ہے۔ تلنے والی چیزوں کے زیادہ استعمال سے پیٹ میں گیس پیدا ہونے لگتی ہے پیٹ پھولنے لگتا ہے اور اپنا آپ بھاری بھرکم لگنے لگتا ہے۔

۔5 ہائی بلڈ پریشر

ہایی بلڈ پریشر کی بیماری ہونا مزید اور بیماریوں کو دعوت دینے کا نام ہے اور یہ بیماری ہمارے جسم کے کسی بھی حصہ کو متاثر کر سکتی ہے۔ تلی ہوئی چیزوں کے زیادہ استعمال کرنے کی وجہ سے ہم ہائی بلڈ پریشر کے ساتھ ساتھ ذیابطیس، کینسر، اور دماغی بیمایوں میں بھی مبتلا ہو سکتے ہیں۔

۔6 جلد کی بیماریاں

چونکہ تلی ہوئی اشیاد میں پانی کی مقدار بے حد کم ہوتی ہے اس لیے یہ ہماری جلد کے لیے بھی ایک خطرہ اور انسانی جلد کو پانی کی بے جا مقدار کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر پانی کی کمی ہو جائے تو جلد کی بہت ساری بیماریاں ہونے لگتی ہیں جن میں جلد پر کیل مہاسے، دانے وغیرہ نمودار ہونے لگتے ہیں۔

اس لیے ان چیزوں کا استعمال کم کرنا چاہیے کیوں کہ یہ چیزیں ہماری صحے کے لیے نقصان کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ تلی ہوئی اشیا کو کھانے سے ہمارے معدے میں خرابیاں ہونے لگتی ہیں اور معدے میں خرابیاں ہونے کی وجہ سے چہرے پر ہونے والے بہت سے مسلے آپ کو دوسروں کے سامنے بھی شرمندگی کا احاس کرواتے ہیں۔

۔7 آنت کی بیماری

تلی ہوئی چیزوں کا زیادہ استعمال کرنے سے آنتوں میں بیکٹیریا پیدا ہونے لگتا ہے جس کی وجہ سے وزن بھی کم ہو جاتا ہے اور اسے کے ساتھ گیس بھی ہونے لگتی ہے، اس بیماری کو کم کرنے کے لیے بہت سارے انیٹی بائیوٹیکس کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ تلی ہوئی چیزوں کا استعمال کم سے کم کیا جائے۔

۔8 گلوٹن کے مسائل

تلی ہوئی چیزوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی وجہ سے پیٹ میں مسلسل درد اٹھنے لگتا ہے اور ساتھ ہی پیٹ میں گیس بھرنے کی وجہ سے پیچش بھی آنے لگتے ہیں تو یہ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ تلی ہوئی چیزوں کا ایک دن میں زیادہ استعمال کرنے کہ وجہ آپ گلوٹن کے مسائل میں مبتلا ہو جاتے ہی۔ ایسے کھانے جن میں گلوٹین کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے ہماری زندگی کو موت کی طرف جلد لے کر جانے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔

۔9 گردوں میں تکلیف

تلی ہوئی چیزوں میں نمک کی زیادتی ہوتی ہے جس کی وجہ سے ہمارے گردے خطرہ محسوس کرتے ہیں اور آہستہ آہستہ بیمار پڑنے لگتے ہیں کیوں کہ ایسے کھانوں میں بہت زیادہ سوڈیم کی تعداد پائی جاتی ہے جو کہ گردوں میں پتھری کا باعث بن سکتے ہیں۔

۔10 زہنی تناؤ

چونکہ تلی ہوئی چیزوں میں چکنائی زیادہ ہوتی ہے جس کے باعث زہنی بیماری زیادہ پیدا ہونے لگتی ہیں۔ ہمارے جسم میں چکانئی کی اگر زیادتی ہو جائے تو یہ ہمارے جسم میں کسی نہ کسی آرگن پر جم جاتی ہے جس کی وجہ سے بہت ساری بیماریاں پیدا ہونے لگتی ہیں جس میں سب سے عام والی بیماری معدے کی بیماری ہے۔

اگر آپ زہنی تناؤ سے بچنا چاہتے ہیں تو آپ کو تلی ہوئی اشیاء کا استعمال کم سے کم کرنا ہوگا تبھی آپ ایک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔

رمضان میں سحری و افطار میں تلی ہوئی چیزوں سے گریز کریں

رمضان کے مہینے میں اگر سموسے اور پکوڑے نہ ہوں تو اسے ادھورا سمجھا جاتا ہے لیکن درحقیقت یہی کولیسٹرول میں اضافہ کرتے ہیں اور ہماری صحت کی خرابی کا باعث بنتے ہیں اس لیے رمضان میں ان چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے کیوںکہ تمام دن کے بعد معدے کو متوازن اور صحت مند غذا کی ضرورت ہے۔

ماہرین طب کے مطابو تلی ہوئی اشیا سے دور رہنا چاہیے کیونکہ تلی ہوئی اشیا کے استعمال سے معدے اور آنتوں میں خرابی اور گردوں اور جگر کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق رمضان میں تلی ہوئی اشیا، مرغن غذا اور بسیار خوری آپ کو بیمار کر سکتی ہے۔ کہتے ہیں افطار و سحری میں ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جو اوپر تحریر کر دی گئی ہیں جو آپ کو بیماری سے دور رکھنے میں بے حد فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔

مصنوعی جوس اور کولڈرنک سے بھی اجتناب کریں۔ کولیسٹرول اور بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے۔ ایک بار تلنے کے لیے استعمال کیا گیا تیل دوبار اس مقصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے اگر اس تیل کو دوبارہ استعمال کرنا ہو اسے ااچھی طرح سے چھان کر فریج میں رکھ دینا چاہیے اور اسے بعد میں تیل میں چیزیں تلنے کے لیے استعمال کیا جائے۔

کباب، سموسے، پکوڑے، انڈا آملیٹ، مچھلی وغیرہ تلنے کے لیے جو کڑاہی یا فرائی پین استعمال کیا جائے اسے نان اسٹک ہونا چاہیے۔

رمضان المبارک میں کیا کھانا چاہئیے اور کن چیزوں سے پرہیز کرنا چاہئیے اس کے بارے میں مزید جاننے کے لیے آپ اولا ڈاک کی مدد سے پاکستان میں کسی بھی ماہر غذائیت سے مشورہ کر سکتے ہیں۔ اپوائنٹمنٹ بک کرنے کے لیے اولا ڈاک ویب سائٹ یا موبائل ایپ استعمال کریں۔ آپ ہماری ہیلپ لائن 04238900939 پر بھی کال کرسکتے ہیں۔۔

Disclaimer: The contents of this article are intended to raise awareness about common health issues and should not be viewed as sound medical advice for your specific condition. You should always consult with a licensed medical practitioner prior to following any suggestions outlined in this article or adopting any treatment protocol based on the contents of this article.

Book Appointment with the best "Nutritionists"